لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کے سینئر افسروں کو ہر ضلع میں روزانہ دو گھنٹے رات کو گشت کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس میں کہا صوبے کے لوگوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے میاں آصف محمود اور ندیم سرور ایڈووکیٹ کی جانب سے لنک روڈ اجتماعی زیادتی معاملے کی جوڈیشل انکواٸری کرانے کی درخواستوں پر سماعت کی۔
ڈی آئی جی لیگل جواد ڈوگر رپورٹ سمیت عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس لاہور نے پوچھا کہ بتائیں سینئر پولیس افسرا ن کس طریقے کے تحت گشت کریں گے ؟ رات 11 سے ایک بجے ہر ضلع میں ایک سینئر افسر روڈ پر ہونا چاہئے ، پولیس کا ڈسٹرکٹ پٹرولنگ سسٹم ناکارہ ہو چکا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا اگر وہ چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنی عدالت میں کام نہ کریں تو ماتحت عدلیہ سے کام نہیں لے سکتے، بتایا جاٸے آئی جی کتنے دن اور کس کس وقت گشت کرے گا۔
پولیس افسر نے بتایا کہ نظام پہلے ہی موجود ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ واٸر لیس پر افسر بتاتا ہے کہ فلاں چوک میں ڈیوٹی پر ہے جب کہ وہ افسر گھر بیٹھاکھانا کھا رہا ہوتا ہے، صوبے کے لوگوں کی سیکیورٹی چاہیے ۔
جسٹس محمد قاسم خان کا کہنا تھا کہ حکومت آئین کے تحت شہریوں کے تحفظ کی پابند ہے. وکلا اس نکتے پر معاونت کریں کہ اگر سرکاری پراپرٹی پر قتل ہو جاٸے تو کیا حکومت کو دیت کی رقم دینی چاہیے ۔
عدالت نے فریقین کے وکلاء کو آئندہ سماعت پر بحث کیلئے طلب کرلئے اور کہا وکلا معاونت کریں سرکار کی جانب سے دیت دینے کاقانون کیاکہتاہے، بعد ازاں لنک روڈخاتون زیادتی کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔