لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے کاروباری شخصیت میاں منشاء کی نیب کی جانب سے ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست مسترد کر دی اور میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں تعاون کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے میاں منشاء کی نیب کی جانب سے ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
میاں منشا کے وکیل نے دلائل دیے کہ نیب کی جانب سے میاں منشاء کو دوبارہ طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں اور خدشہ ہے کہ نیب کی جانب سے میاں منشا کو گرفتار کر لیا جائے گا ۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ نے نیب کو تادیبی کارروائی سے روک دیا تھا مگر اس کے باوجود دوبارہ نوٹس جاری کر دیے ۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا اگر میاں منشا کو گرفتاری کا خدشہ درخواست ضمانت دائر کریں، میاں منشا کے وکیل نے کہا کہ لندن میں خریدے گئے ہوٹل خاندان کے ارکان کی ملکیت ہے، لندن ہوٹل سے کوئی تعلق نہیں نیب نوٹسز کو کالعدم قرار دیا حائے۔
میاں منشا کے وکیل نے مزید کہا کہ نیب نے عدالتی حکم کے باوجود دوبارہ نوٹس جاری کر دیے۔ عدالت نے تادیبی کارروائی سے روکا ہے نیب کو اس لیے ممکنہ گرفتاری سے بھی روکا جائے ۔
عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کرتے ہوئے میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں تعاون کرنے کی ہدایت کردی۔
نیب کی جانب سے لندن میں ہوٹل خریداری پر تحقیقات کے لیے میاں منشا کو طلبی کے نوٹس بھجوائے گئے ہیں۔
یاد رہے 7 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ میں صنعت کار میاں منشا کو نیب نوٹس طلبی کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران وکیل نیب نے کہا تھا کہ اگرمیاں منشا کو گرفتاری کا ڈر ہے تو عبوری ضمانت کرا لیں۔
مزید پڑھیں : لاہورہائی کورٹ کا میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں شامل ہونے کا حکم
عدالت نے میاں منشا کی طلبی کے نوٹس فوری معطل کرنے کی استدعا سے عدم اتفاق کرتے ہوئے نیب کو 25 مارچ کے لیے نوٹس جاری کر دیے تھے اور میاں منشا کو نیب کی تفتیش میں شامل ہونے کا حکم بھی دیا تھا۔
واضح رہے میاں منشا اور اُن کے بیٹوں پرمنی لانڈرنگ کا الزام ہے، میاں منشا نے 2010 میں برطانیہ میں سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب خریدا، جس کی خریداری کے لیے انہوں نے کروڑوں پاؤنڈز غیر قانونی طریقے سے برطانیہ بھیجے۔