تازہ ترین

وہ عادت جو کئی بیماریوں‌ کی وجہ بن رہی ہے!

کیا یہ بات تعجب خیز اور نہایت قابلِ‌ غور نہیں‌ کہ کل تک جب دنیا آج کی طرح ترقّی یافتہ اور انسان سہولیات اور آسائشوں‌ کے عادی نہ تھے، تب بھی لوگوں نے کئی ایسے کارنامے انجام دیے اور ایجادات کیں جو حیران کُن اور ناقابلِ یقین ہیں۔ وہ خوب توانا، چاق و چوبند اور صحت مند ہوا کرتے تھے۔

آج کا انسان ایک ایسی عادت کا شکار ہے جس نے اسے ذہنی اور جسمانی طور پر شدید نقصان پہنچایا ہے۔ لیکن وہ خود کو اس عادت کو ترک کرنے پر آمادہ نہیں‌ کر پارہا۔

قدیم دور کے انسانوں نے اپنی دماغی قوّت، ذہنی صلاحیت کی بدولت اور صرف اُن دو ہاتھوں‌ کے ہنر اور کمال سے وہ سب کیا جو شان دار اور ہمارے لیے بھی حیرت انگیز ہے۔ آج بھی اگرچہ دنیا محنت کشوں کی بدولت چل رہی ہے اور بڑے بڑے سخت کام انسان اپنے ہاتھوں سے انجام دے رہا ہے۔ لیکن اس میں مشینوں کا عمل دخل بڑھ چکا ہے۔ اسی انسان نے ہزار ہا سال کے دوران بڑی بڑی چٹانوں کا سینہ چیر کر اپنے رہنے کے لیے جگہیں بنائیں، اور دشمن سے اپنے دفاع اور جانوروں کے شکار کے لیے ڈھالیں اور ہتھیار بھی بنائے۔ انسان نے اپنی قوّتِ بازو سے کام لے کر گہرے کنویں کھودے اور اپنے لیے پانی کا بندوبست کیا اور نجانے کیسے کیسے کٹھن کام انتہائی محنت اور مشقت سے کیے۔ اسی ذہانت، طاقت اور شعور کی بدولت آج انسان نے ایسی ایسی مشینیں ایجاد کر لی ہیں جن سے وہی کام جو کبھی انسان اپنے ہاتھوں سے کرتا تھا، اب باآسانی انجام پارہے ہیں۔

دنیا بھر میں قدیم دور کے محلّات، قلعے اور پھر شہروں کی آباد کاری اور انتظام سے لے کر نہری نظام تک انسان نے اپنے رہنے بسنے، جینے کا خوب سامان کیا اور رفتہ رفتہ انسانی قوّت کی جگہ مشین نے لے لی۔ جو کام دس آدمی کرتے تھے وہی کام ایک مشین کی مدد سے کیا جانے لگا۔ غور طلب بات یہ ہے کہ جب انسان وہ سب کام ہاتھوں سے کررہے تھے تو ماحول یوں‌ برباد نہیں‌ ہو رہا تھا اور خود انسانی صحت اچھی تھی اور لوگ طویل عمر پاتے تھے۔ انھیں بیماریاں اور طرح طرح کے امراض کا سامنا نہیں‌ تھا جیسا کہ آج ہے۔ مشینیں‌ بری نہیں‌ ہیں، لیکن انسان کا مشینوں پر انحصار کرنا اور سہل پسند ہوجانا ضرور برا ہے۔ سہل پسندی اور تن آسانی کے بطن سے پھوٹنے والی کاہلی ہی وہ عادت ہے جو کئی مسائل کو جنم دے رہی ہے اور ہم اس پر توجہ نہیں‌ دے رہے۔

کیا یہ درست نہیں‌ کہ آج کا انسان مشینوں کی وجہ سے تن آسانی اور کاہلی کا شکار ہوگیا ہے؟ کبھی مشقت اور جسمانی طاقت کا استعمال انسان کی پہچان تھا، لیکن آج وہ محنت کے بنیادی تصوّر یا اس اصول کو فراموش کرچکا ہے جس میں تپتی دھوپ، تیز ہواؤں اور یخ بستہ موسموں میں کام سرانجام دینے سے جسم ہی نہیں‌ روح کو بھی طاقت اور قرار نصیب ہوتا تھا۔

دنیا میں آج بیماریوں کا بول بالا ہے۔ ہر پیدا ہونے والا بچہ کسی نہ کسی بیماری یا جسمانی کم زوری کی وجہ سے اسپتال میں زیرِ‌علاج رہتا ہے۔ دوائیں مختلف صورتوں میں اس کے جسم میں داخل کی جارہی ہیں اورترقی یافتہ دنیا مصنوعی طریقے سے جسم کو زندہ رہنے کے قابل بنائے ہوئے ہے۔

پاکستان میں‌ ذیابیطس (شوگر) وہ مرض ہے جو نوجوانوں‌ میں‌ بھی عام ہو رہا ہے۔ یہ کئی دوسرے جسمانی امراض اور طبّی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔ اسی طرح مٹاپا اکثر لوگوں کے لیے وبال بن چکا ہے۔ ذیابیطس اور کئی دوسری بیماریوں کی ایک وجہ اہم وجہ سہل پسندی اور وہ طرزِ زندگی ہے جس میں انسان نے اپنے آپ کو ایک موبائل فون تک محدود کرلیا ہے۔ یہ درست ہے کہ دنیا میں‌ کام کاج کے جدید طریقے اور ملازمتوں کی نوعیت بھی مختلف ہوچکی ہے جس میں‌ مخصوص کمروں‌ میں‌ کمپیوٹروں اور دیگر مشینوں پر کام کیا جاتا ہے، لیکن بدقسمتی سے آج کا انسان کھلی فضا میں‌ چہل قدمی، مختلف قسم کی ورزش، ضرورت کے مطابق دھوپ میں رہنے، پیدل چلنے اور جسمانی طور پر خود کو متحرک رکھنے کے بجائے بیٹھے بیٹھے سب کام انجام دینے کا عادی ہوچکا ہے۔ انسان آسائشوں کا ایسا عادی ہوچکا ہے کہ اپنے تمام امور گھر کی چار دیواری میں ہی بھگتانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ رہی سہی کسر آن لائن خرید و فروخت نے پوری کر دی ہے۔

طبّی ماہرین کہتے ہیں کہ موجودہ دور میں‌ اس بات کی ضرورت پہلے سے کئی گنا بڑھ گئی ہے کہ ہم جسمانی طور پر خود کو کسی قدر مشقت کا عادی بنائیں اور کوئی ایسی مصروفیت نکالیں جس میں ہمیں‌ پیدل اور مختلف مواقع پر قوّتِ بدنی کو استعمال کرنا پڑے۔ گاڑیوں‌ میں‌ سفر کو مجبوری نہیں‌ بنایا جائے بلکہ اسے ضرورت تک محدود کرنا ہوگا۔ ہمیں کھانے پینے اور سونے جاگنے کے اوقات کو اہمیت دیتے ہوئے سادہ غذا اور طرزِ زندگی اپنانے کی ضرورت ہے۔

یاد رکھیے، سہل پسندی اور تن آسانی ہماری پیاری اور خوشیوں‌ بھری زندگی میں بیماری، معاشی مسائل اور اس کے نتیجے میں‌ مالی، جسمانی معذوری اور محتاجی کو گھسنے کا موقع دے سکتی ہے۔ اس سے بچنا ہے تو آج ہی کوئی قدم اٹھانا ہو گا۔

(صاعقہ علیم اللہ کا انتخاب)

Comments

- Advertisement -