جمعرات, مئی 8, 2025
اشتہار

عالمی ادب کے رزمیہ عناصر

اشتہار

حیرت انگیز

قدیم تہذیبوں سے آج تک جنگ و جدل انسانی معاشرتی سرمائے میں شامل رہی ہے۔

عالمی ادب کے مطالعے سے یہ بات عیاں ہے کہ دنیا کا تقریباً ہر بڑا ادب رزمیہ عناصر سے متاثر ہے اور ہر ادب میں شاہکار، فن پارے رزمیہ ہیئت میں لکھے گئے۔ ادب چونکہ سماجی تہذیبی عمل کا پروردہ ہوتا ہے اس لئے انسانی نفسیات وجدل کی عسکری مہمات نے گہرا اثر ڈالا۔ ارسطو شاعری کی قدیم ترین دو شکلوں میں ایک ٹریجڈی اور دوسری کامیڈی بتاتا ہے۔ ارسطو لکھتا ہے: ”ٹریجڈی اور کامیڈی بھی ایک دوسرے سے ممتاز ہیں۔ کامیڈی کا مقصد یہ ہے کہ انسانوں کو ہم جیسا پاتے ہیں انہیں اس سے بدتر دکھایا جائے۔ ٹریجڈی کا مقصد ہے کہ بہتر دکھایا جائے۔‘‘

ٹریجڈی ڈرامہ بڑی حد تک انسانی نفسیات کا عکاس ہوتا۔ لوگوں کے جذبات کو ارفع سطح پر لا کر دکھایا جاتا، جو پہلے اس سطح پر ہوتے وہ اپنے آپ کو بہتر اور مکمل محسوس کرتے اور باقی خود کو اس سطح پر لانے کی تگ ودو کرتے۔ گویا یہ ایک طرح کا آئینہ بھی تھا جس میں کردار مسیحانہ اوصاف کے ساتھ نمایاں ہوتے۔

دنیا کا بیشتر بڑا ادب ہنگاموں اور جنگی اثرات سے وجود میں آیا یا اس میں حیات کو خیر و شر کی دو متحارب قوتوں کی شکل میں پیش کیا گیا۔ گوئٹے کا ”فاؤسٹ‘‘ اس کی بہترین مثال ہے۔ لاطینی زبان کی بہترین نظم Aeneid بھی ایک جنگ کے واقعات کے پس منظر سے طلوع ہوتی ہے۔

اطالوی نظم کے عروس کا آغاز بھی جنگی شاعری سے ہوتا ہے۔ اس زبان کی مشہور ترین نظموں میں Jerusalem Liberata ہے جو عیسائیوں اور مسلمانوں کی جنگوں کے حالات کے دردناک واقعات سے بھری پڑی ہے۔ اسی طرح پرتگالی زبان میں The Lusiads لکھی گئی جس میں واسکوڈے گاما کو عظیم شخص کے روپ میں دکھایا گیا ہے جس نے یورپ کو وہ طاقت دی جس کا پھل ابھی تک یورپ کھا رہا ہے یعنی سمندری طاقت اور اس کے ذریعے فوجی نقل و حرکت…

عالمی ادب کے مطالعے میں ہمیں دور جدید کا ایک شاہکار ناول ”جنگ اور امن‘‘ (War and Peace) ملتا ہے جو عظیم ناول نگار ٹالسٹائی کا سب سے بڑا ادبی کارنامہ ہے۔ ”جنگ اور امن‘‘ کے مطالعے کے ساتھ تھامس ہارڈی کے ”ڈائناسٹس‘‘ کا مطالعہ بہت دلچسپ ہے۔ ان دونوں میں ناول نگاروں کے نظریاتی رحجانات سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ ”جنگ اور امن‘‘ کی کہانی بھی ایلیڈ کی کہانی کی طرح ایک فوج کی دوسری فوج پر چڑھائی کو موضوع مرکز بناتی ہے۔ نپولین روس کی طرف پیش قدمی کرتا ہے روسی ماسکو چھوڑ کے کسی محفوظ علاقے میں چلے جاتے ہیں۔ نپولین چند ماہ تک وہاں انتظارکرتا ہے۔ مگر اسی اثناء میں شدید سردیوں کا موسم اس کی فوج کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے، یوں نپولین کی فوج برف کی چادروں کو ہٹاتی وہاں سے نکلتی ہے اور نہایت تھکے ہوئے حالات میں نپولین، کوٹوزاف کی فوج کا سامنا کرتا ہے۔ یوں اسے روسی شکست دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ Dynasts بھی نپولین کی جنگی مہمات کو مرکز موضوع بناتا ہے مگر چونکہ تھامس ہارڈی یورپی حمایت میں لکھتا ہے لہٰذا اس میں نپولین کو فاتح قرار دیا جاتا ہے جو اہل یورپ کے لئے بحری طاقت کا سامان بنتا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں