بھارتی بینکس میں بڑی کمپنیوں، سرمایہ کاروں اورمعروف شخصیات کے قرضوں کی معافی کے انکشافات سامنے آئے، مارچ 2023 کےدوران تقریباً 25.50 بلین ڈالر کے قرضوں کومعاف کردیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں مودی سرکار کی کرپشن کی ایک اور قلعی کھل گئی ، بھاری بینکس میں بڑی کمپنیوں، سرمایہ کاروں اورمعروف شخصیات کے واجب الاداقرضوں کی معافی کے انکشافات ہوئے۔
ریزروبینک آف انڈیا نے بتایا کہ بھارتی بینکوں نےمارچ 2023کےدوران تقریباً 25.50 بلین ڈالرکےگردشی قرضوں کومعاف کردیا۔
دی وائر رپورٹ میں کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی پچھلے5 سال میں بینکنگ سیکٹر کی جانب سے کُل 129 بلین ڈالر کے قرضوں کی چھوٹ دی گئی، بھارتی بینکوں سے ان قرضوں کی وصولی میں برسوں لگ سکتے ہیں۔
بین الاقوامی ذرائع نے مزید بتایا کہ جان بوجھ کر معاف کئے گئے قرضے زیادہ تر ڈیفالٹرز اور پروموٹرز سے وابستہ ہیں۔
بھارتی معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بڑے قرضوں کی غیروصولی ملک میں بڑابحران پیداکرکےرسک منیجمنٹ سسٹم کو تباہ کرسکتا ہے۔
اکنامک ٹائمزآف انڈیا کے مطابق بینکوں میں کرپشن اور قرضوں کی غیروصولی ملک میں منی لانڈرنگ کے بڑھتے واقعات کی اہم وجہ ہے۔
ٹیکس نادہندگان کی بڑھتی شرح مودی کی ملی بھگت اور لاپرواہی کا نتیجہ قرار دیا جارہا ہے۔
اس حوالے سے معروف تجزیہ کار رویش کمار کا کہنا ہے کہ بھارت کےبینکس محض40ہزارکاقرضہ نہ دینےپرکسانوں کوخودکشی پرمجبورکرتےہیں، وہیں بھارت کے یہ ملک کی کالی بھیڑوں کو کئی ملین کے قرضے معاف کر دیتے ہیں۔