لندن : برطانیہ میں میٹرو پولیٹن پولیس کے سابق افسر ڈیوڈ کیرک پر 18 سالہ ملازمت کے دوران 80 سے زائد جنسی جرائم کا مقدمہ چل رہا ہے جس میں ملزم نے 24 خواتین کے ساتھ زیادتی کا اعتراف کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حال ہی میں منظر عام پر آنے والے ایک نئے اسکینڈل نے برطانیہ کو ہلا کر رکھ دیا جس میں ایک پولیس افسر نے اعتراف کر لیا ہے کہ اس نے اپنے 17 سالہ سکیورٹی سروس کی ملازمت کے دوران 24افراد سے زیادتی کا ارتکاب ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق زیادتی کا شکار ہونے والوں میں 12 خواتین بھی شامل ہیں، 48سالہ ڈیوڈ کیرک نامی افسر نے سوشل میڈیا سائٹس کے ذریعے خواتین سے تعلق بنایا اور پولیس عہدیدار ہونے کی وجہ سے ان کے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی اور پھر اعتماد حاصل کرنے کے بعد انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالتا۔
زیادتی کا شکار ہونے والوں میں 12 خواتین شامل ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق 48 سال کے پولیس افسر ڈیوڈ کیرک نے اعتراف جرم کیا اور 2003 سے 2020 کے دوران 49 مختلف جرائم کا ارتکاب کرنے کا اعتراف کیا جن میں 24 ریپ کے کیسز بھی شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم نے سال 2003 سے 2020 کے دوران 49 مختلف جرائم کا ارتکاب کرنے کا اعتراف کیا جن میں 24 ریپ کے کیسز سمیت عصمت دری، گھریلو تشدد اور ہراساں کرنے کے الزامات بھی شامل تھے لیکن اسے مجرمانہ سزا یا بدانتظامی کے نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
برطانوی پولیس کو ملنے والی زیادتی کی دوسری شکایت کے نتیجے میں گرفتاری کے بعد اسے گزشتہ سال اکتوبر میں ملازمت سے معطل کردیا گیا تھا۔
اس حوالے سے لندن کے میئر صادق خان نے کہا ہے کہ انہیں ڈیوڈ کیرک کے جرائم سے شدید کراہت ہو رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پولیس کو ان "سنگین سوالات” کا جواب دینا چاہیے کہ انہیں اپنے عہدے کے غلط استعمال کی اجازت کیسے دے دی گئی۔
وزیر اعظم رشی سونک کے سرکاری ترجمان نے اس کیس کو "خوفناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم متاثرین کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں اور ان کے بارے میں سنجیدگی سے سوچتے ہیں۔