اسلام آباد: ایکس سروس مین کے لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض چشتی کا کہنا ہے کہ فوج کا کام چوکیدار کا ہے ، دو بچے لڑتے ہیں تو کیا چوکیدار چپ رہے گا۔
تفصیلات کے مطابق ایکس سروس مین کے لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض چشتی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سٹم ٹھیک ہوتا ہے سسٹم چلانے والوں میں خرابی ہوتی ہے، پاکستان کا سسٹم جمہوریت ہے اور فوج حکومت کا حصہ ہوتی ہے۔
جنرل (ر)فیض علی چشتی کا کہنا تھا کہ فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے ، سرحدوں کی حفاظت اس لیئے کی جاتی ہے کہ رقبہ ہوگا تو ملک ہو گا۔
فیض چشتی نے کہا کہ ملک میں مارکٹائی ہورہی ہو تو فوج مشورہ دیتی ہے، فوج حکومت کو مشورہ دیتی ہے آگے حکومت کی مرضی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں فوج پر دھاندلی کا الزام لگتا ہے لیکن فوج صرف لڑائی جھگڑا کنٹرول کرنے کیلئے موجود ہوتی ہے۔
ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل نے مزید کہا کہ فوج کو گالیاں پڑرہی ہیں کہ محب وطن نہیں یہ کرتی ہے وہ کرتی ہے، تو پھر ثبوت دیں ، فوج کا کام چوکیدار کا ہے ، دو بچے چاقو لیکر لڑتے ہیں تو کیا چوکیدار چپ رہے گا
عمران خان پر قاتلانہ حملے کے حوالے سے فیض چشتی کا کہنا کہ عمران خان کو پنجاب میں گولی لگی، وہاں ان کی حکومت ہے آپ اپنے لیڈرکو سیکورٹی نہ دےسکے،یہ ہے قابلیت۔
انھوں نے کہا سوال یہ ہے کہ فائرنگ کرنے والے کا مشن کیا تھا، کیا وہ خان صاحب کو مارنا چاہتا تھا یا زخمی کرنا چاہتا تھا ، لگتا ہے کہ گولی چلانے والا عمران خان کو مارنا چاہتا تھا۔
آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض چشتی کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کا حق ہے ، آؤٹ گوئنگ آرمی چیف جرنیلوں کی کارکردگی کی بنیاد پر تجاویز دیتا ہے، کمانڈ کیلئے تمام جرنیل فٹ ہوتے ہیں انیس بیس کا فرق ہوتا ہے اور آرمی چیف کی تجاویز پر وزیراعظم نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ روز فوج میں جوان شہید ہوتے ہیں، فوج میں ایک جذبہ ہے، جمہوریت ہی اصل طریقہ کار ہے جوملک میں چل رہی ہے۔
انتخابات سے متعلق ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل نے کہا کہ ملک میں قبل ازوقت انتخابات کی ضرورت نہیں ہے، آئندہ انتخابات اپنےطےشدہ وقت پر2023 میں ہونے چاہئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ختم ہوئی تھی، پی ٹی آئی دوبارہ حکومت کیلئے پارلیمنٹ جائے ،آئینی طریقہ اختیار کرے۔