چکوال میں مدرسے کے 5 طلبا کی میڈیکل رپورٹ میں زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان ڈسٹرکٹ اسپتال کا بتانا ہے کہ پانچ طلبا کی ابتدائی رپورٹ میں زیادتی اور جسمانی تشدد کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔
ترجمان اسپتال کا بتانا ہے کہ رپورٹ میں تیز دھار آلے سے جسم پر ’اے‘ اور ’زیڈ‘ لکھنے کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔
متاثرہ 15 طلبا میں سے 6 طلبا نے میڈیکل کروایا ہے، 9 طلبا کے والدین نے میڈیکل کروانے سے انکار کردیا ہے۔
واضح رہے کہ چکوال کےمدرسے میں چودہ بچوں سےمبینہ زیادتی کے واقعے میں پولیس تین دن بعد بھی مہتمم اور نائب مہتمم کو پکڑنے میں ناکام رہی۔
دومرکزی ملزم قاری ذیشان اورانیس چکوال کی عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں ملزمان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور دونوں ملزمان کو تئیس نومبر کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں دوبارہ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جنسی زیادتی کی تصدیق کے لیے ملزمان کے ڈی این اے سیمپل فرانزک لیبارٹری بھجوا دیے گئے ہیں، ملزمان نے نازیبا حرکات اور تشدد کا اقرار کیا ہے تاہم جنسی زیادتی کا الزام مستردکردیا ہے۔
یاد رہے کہ پولیس نے چکوال میں اساتذہ کی طالبعلموں کیساتھ زیادتی کے واقعے کے بعد مدرسہ سیل کرتے ہوئے زیرتعلیم طلبا کو گھروں کو روانہ کردیا ہے۔