تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

محشر بدایونی کا تذکرہ جن کے متعدد اشعار زباں زدِ‌ عام ہوئے

اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ
جس دیے میں جان ہو گی وہ دِیا رہ جائے گا

یہ شعر اکثر تحریر و تقریر میں یا کسی مباحثے کے دوران اپنا مافی الضمیر بیان کرنے کے لیے برتا جاتا ہے۔ یہ محشر بدایونی کا وہ شعر ہے جو ضرب المثل بنا۔ محشر بدایونی 9 نومبر 1994ء کو انتقال کر گئے تھے۔

بدایوں کئی علمی و ادبی شخصیات کا شہر رہا ہے اور محشر بھی 4 مئی 1922ء کو بدایوں‌ میں‌ پیدا ہوئے تھے۔ متحدہ ہندوستان کے اس شہر میں آنکھ کھولنے والے محشر بدایونی کا اصل نام فاروق احمد تھا۔ شعر و سخن کی دنیا میں وہ محشرؔ کے تخلّص اور بدایوں کی نسبت سے محشر بدایونی مشہور ہوئے۔

انھوں نے ابتدائی تعلیم بدایوں سے مکمل کی۔ قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کر کے کراچی آگئے۔ علم و ادب سے وابستگی اور شعری سفر کا آغاز وہ بہت پہلے کرچکے تھے اور یہاں اپنے شوق کو جاری رکھتے ہوئے معاش کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ریڈیو سے وابستہ ہوگئے۔ اس زمانے میں ریڈیو پاکستان کا جریدہ آہنگ شایع ہوا کرتا تھا۔ محشر بدایونی نے اس جریدے کے معاون مدیر کی حیثیت سے کام کیا اور بعد میں مدیر بنے۔ انھوں نے کراچی کی ادبی نشستوں اور مشاعروں میں شرکت کرکے اپنی پہچان بطور شاعر بنائی۔

محشر بدایونی بنیادی طور پر غزل کے شاعر تھے۔ ان کی کتابوں میں شہرِ نوا، غزل دریا، گردش کوزہ، فصلِ فردا، حرفِ ثنا اور شاعر نامہ، سائنس نامہ شامل ہیں۔ کراچی میں‌ وفات پانے والے محشر بدایونی سخی حسن کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔

اردو کے اس معروف شاعر کا ایک مشہور شعر ہے

کچھ ایسے بھی ہیں تہی دست و بے نوا جن سے
ملائیں ہاتھ تو خوشبو نہ ہاتھ کی جائے

Comments

- Advertisement -