بیجنگ: چین میں ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کروناوائرس بچوں میں برق رفتاری سے خود کو بدلتا ہے، یہ تبدیلیاں بچوں کے معدے میں رونما ہوتی ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تحقیق میں انکشاف ہوا کہ کروناوائرس کے میوٹیشن کا عمل بچوں کے معدے میں ہوتا ہے اور یہ تبدیلی وائرس کی منتقلی کے بعد سے ہی شروع ہوجاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق عمومی طور پر کروناوائرس میں ایک یا دو ماہ بعد بڑی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، لیکن بچوں میں پہلے دن سے ہی وائرس کے میوٹیشن کا عمل حیران کن ہے۔ ریسرچ میں کرونا سے صحتیاب ہونے والے کچھ بچوں کی آنتوں میں وائرس کی ساخت یا افعال میں ایک دن کے اندر ہی نوول میوٹیشن کو دریافت کیا گیا۔
میوٹیشن کے دوران وائرس اپنی متعدد نقول بھی بنارہا ہوتا ہے۔ یہ تحقیق بیجنگ انسٹیٹوٹ آف جینومکس میں ہوئی جو طبی جریدے جرنل آف جینیٹکس اینڈ جینومکس میں شایع بھی ہوچکی ہے۔
محقیقین کا کہنا ہے کہ بچوں میں کرونا کی یہ تبدیلی انتہائی خطرناک ہوسکتی ہے کیوں کہ اس سے ویکسینیشن کا اثر ختم ہوجاتا ہے۔ خیال رہے کہ دنیا بھر مین اب تک سائنسدانوں نے نئے کرونا وائرس کے آر این اے میں 21 ہزار سے زائد تبدیلیوں کی شناخت کرچکے ہیں۔
اس ریسرچ کے لیے ماہرین نے کرونا کے صحت یاب 9 بچوں کے فضلے کے نمونے لیے، کیوں کہ منہ یا ناک کے مواد کے مقابلے میں فضلے کے نمونے میں زیادہ وائرل مواد ہوتا ہے۔
تحقیق کے دوران فضلے سے ماہرین نے دریافت کیا کہ 1 بچے میں صرف ایک دن کے اندر ہی غیرمتوقع میوٹیشن ہوئی، جس میں وائرس کی ساخت اور سرگرمیاں تبدیل ہوگئیں، تاہم اس کے اضافی اثرات کے بارے میں ابھی تحقیق کرنا باقی ہے۔
جبکہ اس سے ملتی جلتی جینیاتی تبدیلیاں دیگر بچوں میں 5 دن کے اندر دیکھنے میں آئیں۔