ملیر جیل سے گزشتہ شب 213 قیدی فرار ہوئے تھے فرار ہونے والے قیدیوں میں اکثریت کس کی ہے سندھ کے وزیر داخلہ نے بتا دیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کل کراچی کے ضلع ملیر میں زلزکوں کے متواتر کئی جھٹکوں کے بعد قیدیوں کو حفاظت کے لیے بیرکوں سے نکال کر جیل کے احاطے میں بٹھایا گیا تھا۔ تاہم جیل عملے کا قیدیوں کے تحفظ کے لیے اٹھایا گیا یہ قدم انتہائی خطرناک ثابت ہوا۔
قیدی موقع غنیمت جانتے ہوئے جیل کے دروازے کو توڑ کر فرار ہوگئے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق ملیر جیل سے مجموعی طور پر 213 قیدی فرار ہوئے تھے، جن میں سے 78 کو پکڑ لیا گیا ہے، جب کہ تقریباً 138 کے قریب قیدی اب بھی مفرور ہیں، جن کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ نے ان افواہوں کی بھی تردید کی کہ جیل سے غیر ملکی قیدی فرار ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیل سے بھارتی، افغانی سمیت کوئی غیر ملکی قیدی فرار نہیں ہوا۔
اب سندھ کے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے بتا دیا ہے کہ ملیر جیل سے فرار قیدیوں کی اکثریت کون ہے۔
وزیر داخلہ سندھ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملیر جیل سے فرار زیادہ تر قیدی منشیات کے عادی ہیں۔ یہ فرار قیدی کہیں بھاگ نہیں سکتے، آج نہیں تو کل پکڑے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل افسران کی غفلت کی وجہ سے یہ واقعہ ہوا ہے۔ کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی اس معاملے کی تحقیقات کرینگے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے فرار قیدیوں کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر وہ سرنڈر کرتے ہیں تو ان کے ساتھ نرمی برتی جائے گی، تاہم ایسا نہ کیے جانے پر جس بھی قیدی کو دوبارہ گرفتار کیا گیا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب سندھ حکومت نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے واقعے پر ایکشن لیتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات کو برطرف جبکہ ڈی آئی جی اور سپرنٹنڈنٹ کو معطل کر دیا۔
ملیر جیل واقعہ: آئی جی جیل خانہ جات عہدے سے برطرف، سپرنٹنڈنٹ معطل