بدھ, مارچ 26, 2025
اشتہار

ملیر ٹینکر حادثے کو روکا جا سکتا تھا، مگر کیسے؟ کے راٹ کی رپورٹ میں انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

ٹریفک پولیس کے خصوصی ’’کے راٹ‘‘ یونٹ نے رواں ماہ کے سب سے افسوس ناک حادثے پر اپنی تجزیاتی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں ماہرین کی جانب سے نہ صرف حادثے کی وجوہ بتائی گئی ہیں، بلکہ سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں کہ حادثات کی روک تھام کے لیے کیا کیا جائے۔

اس رپورٹ کا جائزہ لیا جائے تو حادثے کی ذمہ داری واٹر ٹینکر ڈرائیور کے ساتھ ان محکموں کی بھی بنتی ہے جنھوں نے اپنا کام پورا نہیں کیا، مثال کے طور پر رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کہیں پر ٹریفک سائن کے بورڈ موجود نہیں تھے، نہ اسپیڈ لمٹ سائن موجود تھا، نہ ہی سڑک کے درمیان ٹھوس سیمنٹ کی رکاوٹ تھی، کہ اگر واٹر ٹینکر ٹکرا بھی جاتا تو وہیں رک جاتا۔ اسی طرح وہ ادارے جو اپنے ڈرائیور سے 24 گھنٹے کام کرواتے ہیں وہ بھی اصل ذمہ دار میں شامل ہیں۔ بہرحال اس رپورٹ سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کا یہ یونٹ اپنے منفرد اور معیاری کام کی وجہ سے جلد اپنا مقام بنا سکتا ہے۔

کے راٹ کی مکمل رپورٹ


ملیر میں ماڈل کالونی ٹریفک حادثے کے دوران میاں بیوی اور جنین کے جاں بحق ہونے کے بعد ٹریفک پولیس کے خصوصی یونٹ ’’کے راٹ‘‘ (کراچی روڈ ایکسڈینٹ اینالیسز ٹیم) نے تجزیاتی رپورٹ تیار کی ہے۔ اس رپورٹ میں ڈرائیور کے بریک فیل ہونے کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ حادثہ نیند، تھکن، غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے پیش آیا، ڈرائیور رحیم بخش نے رانگ وے سڑک پر جا کر ایک ہائی ایس، 2 موٹر سائیکلوں کو ٹکر ماری، جس کے نتیجے میں عبدالقیوم، ان کی اہلیہ اور پیٹ میں بچہ جاں بحق ہوا۔

واٹر ٹینکر ملیر
وہ واٹر ٹینکر جس نے حاملہ خاتون سمیت دو افراد جو میاں بیوی تھے، کو کچل دیا

واٹر ٹینکر ڈرائیور نے ’کے راٹ‘ کو بتایا کہ وہ 24 گھنٹے کام اور 24 گھنٹے آرام کرتے ہیں، کے راٹ کے مطابق مستقل کام سے تھکن اور غیر محفوظ کام سے شدید خدشات پیدا ہوتے ہیں، ڈرائیور نے بریک فیل ہونے کی وجہ سے دوسری سڑک پر جانے کا دعویٰ کیا لیکن معائنے کے دوران ٹینکر کے بریک صحیح حالت میں پائے گئے۔

رپورٹ کے مطابق ڈرائیور کے پاس درست ڈرائیونگ لائسنس موجود ہے، پانی سے بھرا واٹر ٹینکر صفورا ہائیڈرنٹ سے روانہ کیا گیا تھا، حادثہ بنیادی طور پر تیز رفتاری کی وجہ سے پیش آیا، واٹر ٹینکر فٹ پاتھ پر رکاوٹ توڑ کر مخالف لین میں داخل ہوا، سیمنٹ کی ٹھوس رکاوٹ نہ ہونے کی وجہ سے حادثے کی شدت میں اضافہ ہوا، اگر مضبوط رکاوٹیں ہوتی تو حادثہ نہ ہوتا اور ہلاکتیں روکی جا سکتی تھیں۔

ہلاکتیں روکی جا سکتی تھیں


کے راٹ نے رپورٹ کیا کہ حادثے کے مقام پر کوئی وارننگ یا اسپیڈ لمٹ سائن بورڈ بھی موجود نہیں تھا، جب کہ واٹر ٹینکر میں بھی حفاظتی شیلڈ موجود نہ ہونے کی وجہ سے بائیک اس کے ٹائر تلے آئی۔

کے راٹ کے مطابق کمرشل ڈرائیور کے لیے ڈیوٹی اوقات کے قوانین پر سخت پابندی عائد کی جائے، تاکہ تھکن کی وجہ سے ہونے والے حادثات سے بچا جا سکے، سڑک کے درمیان ٹھوس سیمنٹ کی رکاوٹ نصب کی جائے تاکہ حادثات کی صورت میں گاڑی کو مخالف لین میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔


کراچی : ملیر ہالٹ میں واٹر ٹینکر کی ٹکر سے جاں بحق میاں بیوی اور نومولود کی نمازجنازہ ادا، رقت آمیز مناظر


ہیوی گاڑیوں کی رفتار کی حد پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے، گاڑیوں کے مکمل حفاظتی نظام کے لیے جامع معائنہ کیا جائے، ٹینکر روانہ ہونے سے پہلے بریک سمیت تمام حفاظتی میکانزم درست حالت میں ہوں، اہم مقامات پر مناسب سائن بورڈز نصب کیے جائیں، اور ہیوی گاڑیوں میں حفاظتی شیڈ لگائے جائیں تاکہ ٹائروں کے نیچے حادثات سے بچا جا سکے۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ایسی کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی اور سخت سزائیں دی جائیں، جو ڈرائیور کے لیے غیر محفوظ کام کے حالات فراہم کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ حادثے کی ذمہ داری کے لیے مزید تحقیقات کا عمل جاری ہے۔

ٹریفک پولیس کے اے ایس آئی کا ویڈیو بیان


اہم ترین

نذیر شاہ
نذیر شاہ
نذیر شاہ کراچی میں اے آر وائی نیوز کے کرائم رپورٹر ہیں

مزید خبریں