کراچی: تین سالہ بچی کے ادھورے الفاظ نے قاتل گرفتار کرادئیے، منگھوپیر مں خاتون کو موت کے گھاٹ اتارنے والے ملزمان گرفتار کرلئے گئے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق چند روز قبل منگھوپیر سے ایک خاتون کی لاش ملی تھی، واقعے کا دلخراش پہلو یہ تھا کہ ایک بچی اس لاش کے ساتھ بیٹھی پائی گئی تھی، بچی کی اس دلخراش تصویر نے ہر شخص کا دل چیر کر رکھ دیا تھا۔
اے آر وائی نیوز پر متواتر خبریں نشر ہونے کے بعد پولیس کو بھی اس کیس کی اہمیت کا اندازہ ہوا اور انہوں نے خاتون قتل کیس کی گھتی سلجھانے کی ٹھانی، وقوعہ کے روز ہی اے آر وائی نیوز نے خبر شائع کی تھی کہ بچی نے بتایا تھا کہ میری ماں کو بابا نے قتل کیا تھا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق بچی کی زبان میں لغزش تھی تاہم اس نے دردناک واقعے سے متعلق توتلی زبان میں پولیس کو بتایا جس پر کارروائی عمل میں لائی گئی اور واقعے میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا، گرفتاری منگھوپیر سے ہی عمل میں لائی گئی، گرفتار ملزمان میں مقتولہ ممتاز بیگم کا شوہر سمیع اور مقتولہ کا دوست علی شامل ہے، جنہوں نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔
ممتاز بیگم کا قتل کیوں کیا گیا؟ گرفتار ملزمان کا انکشافات
پولیس کے مطابق ملزمان نے اپنے ابتدائی بیان میں سنسنی خیز انکشاف کئے ہیں، قاتل شوہر نے بتایا کہ گھریلو ناچاقیوں کے باعث چھ ماہ سے ممتاز بیگم بات چیت نہیں کررہی تھی اور ناراض ہوکر اپنے میکے چلی گئی تھی، اسی دوران مقتولہ کی دوستی سمیع کے دوست علی سے ہوگئی۔
سمیع نے پولیس کو بیان دیا کہ علی کے کہنے پر ممتاز بیگم کو پیسوں کی لالچ دیکر فور کے چورنگی بلوایا، ممتاز بیگم آتے ہی علی کےساتھ بائیک پر بیٹھ گئی جبکہ سمیع اپنے دوسرے دوست کے ہمراہ رکشے بیٹھ گیا، منصوبے کے تحت علی فور کے چورنگی سے ممتاز بیگم کو منگھوپیر کےسنسان علاقے میں لے گیا اسی اثنا میں سمیع بھی وہاں آگیا۔
پولیس کے مطابق سمیع نے رکشے سے اترتے ہی ممتاز بیگم سے جھگڑا شروع کردیا، اسی دوران سمیع نےپستول نکالی اور ممتاز بیگم کےسرپر گولی چلا دی ، خاتون موقع پر پی جاں بحق ہوگئی۔
پولیس رپورٹ کے مطابق تین سالہ بچی موٹر سائیکل پر بیٹھی یہ دلخراش منظر دیکھتی رہی، ملزم علی جائے وقوعہ سے بچی کو لیکر فرار ہوا اور دور جنگل میں اتار کر بھاگ کیا، بچی نے رات گیارہ بجے اپنی والدہ کی لاش کو ڈھونڈنا شروع کیا اور رات کے کسی پہر اپنی ماں کی لاش تک جاپہنچی اور صبح تک لاش کے ساتھ بیٹھی رہی۔