کراچی میں پولیس کے محکمہ اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ میں مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والے شہری کی لاش پھیکنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا۔
اس حوالے سے پولیس نے اعلامیہ جاری کردیا۔ پولیس حکام کے مطابق 11اور12جنوری کی شب بھتہ لینے کی انٹیلی جنس رپورٹ کی بنا پر شہری کو تفتیش کیلئے لایا گیا تھا۔
ملزم نظام الدین کیخلاف مختلف تھانوں میں ماضی میں3مقدمات بھی درج ہوئے تھے، صبح 5بجے ملزم نظام الدین ہلاک ہوگیا، اہلکار لاش گھر کے قریب خالی پلاٹ پر چھوڑ آئے۔
پولیس اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ واقعےمیں ملوث ایس آئی یو کے سابقہ اے ایس آئی اور کانسٹیبل کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
واقعے میں ملوث دوسرے اے ایس آئی اور ایک عام شہری کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں، غفلت کےمرتکب ایس آئی یو کے دیگر افسران کیخلاف محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے منگھوپیر تھانے کی حدود میں پولیس پارٹی نے 12 جنوری 2024 کو نظام الدین نامی شہری کو حراست میں لیا اور پھر اُسے ہتھکڑی لگا کر بھائی کے گھر لے جاکر تلاشی بھی لی۔
بعد ازاں ایس آئی یو کے اہلکار شہری کو تھوڑی دیر میں رہا کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے اپنے ہمراہ لے گئے اور اہل خانہ کو دھمکایا کہ وہ کسی بھی قسم کی کہیں کوئی شکایت درج نہ کرائیں۔
اس کے بعد نظام الدین کی لاش گھر کے قریب سے برآمد ہوئی، جس پر اس کے بھائی نے منگھوپیر تھانے میں جاکر تمام صورت حال سے آگاہ کیا اور پھر پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا۔