نئی دہلی: سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کی موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق رائے آخری عمر میں بھی نہیں بدلی۔
تفصیلات کے مطابق آنجہانی من موہن سنگھ نے مودی سرکار کی عوام دشمن پالیسی پر کڑی تنقید کی، انھوں نے بار ہا مودی سرکار اور بی جے پی کی ہندو انتہا پسندی پر سوالات اٹھائے۔
سال 2024 میں مودی کی بھارتی انتخابی مہم پر بھی من موہن سنگھ نے کڑی تنقید کی، اور بی جے پی اور نریندر مودی کے خلاف انتقال سے قبل کچھ خطوط بھی لکھے، جن میں من موہن سنگھ نے مودی سرکار پر نفرت انگیز تقاریر کے استعمال کا الزام لگایا۔
من موہن سنگھ نے کہا مودی پہلے وزیر اعظم ہیں جنھوں نےعوامی نظریے کے وقار کو ٹھیس پہنچائی، مودی سرکار نے انتخابی مہم کے دوران بھارتی عوام سے جھوٹے دعوے کیے، اور مجھ پر بھی الزام لگایا حالاں کہ میں نے کبھی فرقہ واریت کو فروغ نہیں دیا۔
منموہن سنگھ نے کہا بی جے پی کی اگنی ویر اسکیم بھارت کی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے، مودی سرکار نے بھارتی پنجاب اور پنجابیوں کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، حقوق مانگنے پر مودی سرکار نے 750 سے زائد کسانوں کو قتل کیا۔
بھارت کے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمرمیں چل بسے
واضح رہے کہ جمعرات کو بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ 92 برس کی عمرمیں چل بسے ہیں، من موہن 2 مرتبہ وزارت عظمیٰ کی کرسی پر براجمان ہوئے، اور 2004 سے 2014 کے دوران پڑوسی ملک کے وزیر اعظم رہے۔
وہ ایک ماہر اقتصادیات تھے جو سیاست دان بنے، وہ مرکزی بینک کے گورنر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور وزیر خزانہ کے طور پر بھی انھوں نے بھارتی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔