تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

عالمی ادارہ صحت نے "نئے وائرس ” سے خبردار کردیا

جنیوا: اٹھارہ سال قبل وسطی افریقا میں تباہی پھیلانے والے انگولا وائرس کے نئے ویریئنٹ نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق وسطی افریقا کے ملک گھانا کے تین خطوں (آشانتی، سوانا اور مغربی علاقوں) میں ماربرگ وائرس کے دو کیسز رپورٹ ہوچکے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق رواں سال اس وباء کے پھیلنے کا خدشہ قومی سطح پر زیادہ اور عالمی سطح پر کم ہے، تاہم اس بات کا خطرہ لاحق ہے کہ یہ وباء دوسرے ممالک میں تیزی سے پھیلے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ ماربرگ وائرس کے مرض میں مبتلا پہلا مریض نے کچھ دن قبل گھانا کے آشانتی علاقے میں سفر کیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ماربرگ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے فوری طور پراس کا ادراک کرنا ضروری ہے، وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرنے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ تمام ممالک کے حکومتوں کو اپنے شہریوں کے لیے ماربرگ وائرس کے علاج کو یقینی بنانا ہوگا۔

یاد رہے کہ ماربرگ وائرس کو 1976 میں فرینکفرٹ، جرمنی، اور سربیا میں تیزی سے پھیلنے کے بعد ماربرگ کے ماہر وائرولوجسٹوں نے دریافت کیا تھا۔

ماربرگ وائرس کیا ہے اور کیسے پھیلتا ہے؟

ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ ایبولا وائرس کی طرح ماربرگ وائرس بھی متاثرہ افراد کے جسمانی رطوبتوں کے ذریعے انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے، وائرس میں مبتلا مریض کے لواحقین اور ہیلتھ ورکرز متاثرہ شخص کا علاج کر کے انفکشن کا شکار ہوسکتے ہیں۔

حکام کے مطابق یہ وائرس ‘فلووی رائیڈے’ خاندان کا ایک رکن ہے اور ایبولا وائرس کی طرح مہلک ہے جو چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوسکتا ہے۔

اس سے قبل دو ہزار چار میں بھی وسطی افریقا کے ملک انگولا میں ماربرگ وائرس سے بڑے پیمانے پر لوگ متاثر ہوئے تھے، جس کی شرح اموات 90 فیصد تھی۔

Comments

- Advertisement -