واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی امریکی حکومت کا دیگر ممالک کے ساتھ تنازعات کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو جی 20 اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اعلیٰ امریکی سفارت کار، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو جنوبی افریقہ میں ہونے والے G20 اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے، چند دن قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افریقی ملک کو دی جانے والی مالی امداد بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔
جنوبی افریقہ 20 سے 21 فروری تک جوہانسبرگ میں جی 20 گروپ آف ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے، اس کے دسمبر 2024 سے نومبر 2025 تک جی ٹوئنٹی کی صدارت ہے۔
تاہم امریکا اور جنوبی افریقہ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے،صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فنڈنگ روکنے پر جنوبی افریقہ نے سخت ردِ عمل کا اظہار کیا تھا۔
روئٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو بغیر کسی ثبوت کے کہا تھا کہ ’’جنوبی افریقہ زمین ضبط کر رہا ہے‘‘ اور ’’کچھ طبقوں کے لوگوں‘‘ کے ساتھ ’’بہت برا سلوک‘‘ کیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات ہونے تک فنڈنگ روک دیں گے۔
پاناما ٹرمپ کی دھمکی کے آگے ڈھیر، امریکی جہاز کینال سے بغیر فیس گزریں گے
جنوبی افریقی صدر سیرل رامافوسا نے ٹرمپ کی دھمکی کے بعد ملک کی لینڈ پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کوئی زمین ضبط نہیں کی ہے اور اس پالیسی کا مقصد زمین تک عوام کی مساوی رسائی کو یقینی بنانا ہے۔
ٹرمپ کی تقلید میں مارکو روبیو نے بھی X پر اپنی پوسٹ میں کوئی تفصیل دیے بغیر الزام لگایا کہ ’’جنوبی افریقہ بہت برے کام کر رہا ہے، جیسا کہ نجی املاک کو ضبط کرنا۔ اور یکجہتی، مساوات اور پائیداری کو فروغ دینے کے لیے جی 20 کا استعمال کر رہا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے ارب پتی ایلون مسک نے، جو ٹرمپ کے قریبی ساتھی ہیں، نے بھی بغیر ثبوت کے جنوبی افریقہ پر ’’کھلے عام نسل پرستانہ ملکیت کے قوانین‘‘ رکھنے کا الزام لگایا ہے، اور کہا کہ سفید فام لوگ اس کا نشانہ بنے۔
حالاں کہ نوآبادیاتی اور نسلی عصبیت کے سیاہ دور (1948 سے 1990) میں سیاہ فام افریقیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کر دیا گیا تھا اور اس پالیسی کے تحت انھیں جائیداد کے حق سے محروم کر دیا گیا تھا، اب جنوبی افریقہ کو زمین کی ملکیت کے سوال پر سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
جنوبی افریقہ میں سیاہ فام آبادی 80 فی صد ہے جب کہ سفید فام صرف 8 فی صد ہیں لیکن اس کے باوجود سفید فام زمینداروں کے پاس اب بھی جنوبی افریقہ کی فری ہولڈ فارم لینڈ کا تین چوتھائی ہے، جب کہ 2017 کے تازہ ترین لینڈ آڈٹ کے مطابق سیاہ فام لوگوں کی ملکیت صرف 4 فی صد ہے۔
اس عدم توازن کو جزوی طور پر دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے صدر راما فوسا نے گزشتہ ماہ ایک قانون پر دستخط کیے ہیں، جس سے ریاست کو ’’عوامی مفاد میں‘‘ زمین ضبط کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔