کراچی : آٹھویں بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس 2019 کے دوسرے دن میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجز اور مواقع کا موضوع زیرِ بحث رہا، کانفرنس میں دنیا بھر سے مندوبین، مسلح افواج کے افسران، بین الاقوامی محققین کی بڑی تعداد شریک تھی۔
تفصیلات کے مطابق میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجز اور مواقع کا موضوع آٹھویں بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس2019 کے دوسرے روز کے تینوں سیشنز کے دوران زیرِبحث رہا۔ پہلے اور دو سرے سیشن کی صدارت وائس چیف آف نیول اسٹاف وائس ایڈمرل کلیم شوکت اور پاکستان انسٹیٹیوٹ برائے بین الاقوامی تعلقات کی ڈاکٹر معصومہ حسن نے کی۔
آذربائیجان کے کوسٹ گارڈ اسٹیٹ بارڈر سروس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل افگن تاغیو ویلی اور رومانیہ کی بحری فوج کے سربراہ وائس ایڈمرل الیگزینڈر مرسو نے کانفرنس میں اعزازی مہمان کے طور پر شرکت کی۔
پہلے سیشن کے دوران یو نائیٹڈ اسٹیٹس جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سابق نائب چیئر مین ایڈمرل ولیم اوینز نے قوموں کے درمیان امن اور باہمی روابط کے فروغ میں بحری افواج کے کردار پر روشنی ڈالی۔
چینی بحریہ کے کمانڈر ٹاسک فورس، سینیئر کیپٹن شاﺅ شوگوانگ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ غیر روایتی خطرات کے تناظر میں بحرِ ہند کے استحکام کو یقینی بنایا جائے کیونکہ اس خطے سے کئی ممالک کے مفاد وابستہ ہیں۔
بعد ازاں کمانڈر کراچی وائس ایڈمرل آصف خالق نے میری ٹائم سیکیورٹی چیلنجز کو پاکستانی نقطئہ نظر سے بیان کیا۔ پہلے سیشن کے آخری اسپیکر کمانڈر ترکش نارتھ ٹاسک گروپ رئیر ایڈمرل مہمت سین او کیے تھے جنھوں نے اس خیال کا اظہار کیا کہ بحری تجارت اور جہاز رانی کا بنیادی اصول سمندروں میں سفر کی آزادی ہے۔
دوسرے دن کا اگلا سیشن مغربی بحرِ ہند کے میری ٹائم محرکات کے حوالے سے تھا۔ اس سیشن کے نمایاں اسپیکر کوپن ہیگن یونیورسٹی ڈنمارک کے پروفیسر ڈاکٹر کرسٹین بیگر تھے جنھوں نے مغربی بحرِ ہند کے مستحکم مستقبل کے لیے سیکیورٹی نظام کی تشکیل کی ضرورت پر خطاب کیا۔
این یو ایس ٹی کے ڈاکٹر سید رفعت حسین نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلوبلائزیشن اور ٹیکنالوجی میں ترقی کے باعث بحری تجارت کا دائرہ کار لا محدود ہوگیا ہے۔ سری لنکا کی جنرل سرجان کو ٹیلاوالا ڈیفنس یونیورسٹی کے مایا ناز اسکالر بھاگیا سینارتنے نے اظہارِ خیال کیا کہ بحرِ ہند دنیا کے مصروف ترین جہاز رانی کے راستوں میں سے ایک ہے جو کہ اس وقت غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہے۔
دن کے آخر ی سیشن میں ملائشیا کے باﺅ سٹیڈہیوی انڈسٹریز کے گروپ کارپوریٹ کے سربراہ ڈاکٹر نظرے خالد نمایاں اسپیکر تھے ۔ جنھوں نے بحرِ ہند کے ارد گرد موجود ملکوں میں بلو اکانومی کے مواقع پر تفصیلی گفتگو کی۔
اُن کے بعد وائس ایڈمرل (ریٹائرڈ) افتخار احمد نے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک گوادر کو معاشی سر گرمیوں کا گڑ ھ بنادے گا جس کا کوئی ثانی نہیں ہو گا۔
پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر انیل سلمان نے اپنے خطاب میں پاکستان میں سمندر کے ذریعے معاشی ترقی کی حکمت عملی پر پیپر پیش کیا۔ سیشن کے آخری اسپیکر انٹر نیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کے ڈائرکٹر اسپیشل پروجیکٹ، جناب عرفان رحیم تھے، جنھوں نے کہا کہ آئی ایم او کی کنونشنز پاکستان کو بحری تجارت اور نقل و حمل میں بہتری لانے کے لیے بحری انفرا اسٹرکچر کو مضبوط بنانے میں مدد دے گی۔
انہوں نے نہ صرف پاک بحریہ کے ریجنل میری ٹائم سیکیورٹی پیٹرول کو سراہا بلکہ سمندری جرائم کے خاتمے میں پاک بحریہ کی کاوشوں کی بھی بھرپور پذیرائی کی۔ کانفرنس میں دنیا بھر سے مندوبین، تینوں مسلح افواج کے افسران، شعبہ تعلیم سے منسلک افراد ، میڈیا نمائندگان اور مقامی و بین الاقوامی تھنک ٹینکس کے محققین کی بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے۔