اشتہار

ارشد شریف کی شہادت، کینیا میڈیا نے پولیس کارروائی پر سوالات اٹھا دیے

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان کے سینیئر صحافی اور اینکر ارشد شریف کی نیروبی میں پولیس گولی سے شہادت پر کینیا کے میڈیا سے پولیس کارروائی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

اس حوالے سے سٹیزن ٹی وی کینیا نے واقعہ رپورٹ کرتے ہوئے سوالات کیے ہیں کہ کیا پولیس نے ارشد شریف کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تھی؟ کیا گاڑی میں سوار افراد نے پولیس کو نظر انداز کیا تھا؟

کینیا میڈیا میں یہ سوال بھی گردش کر رہا ہے کہ جب کار سوار افراد نے فائرنگ نہیں کی تو پھر پولیس نے کیوں فائرنگ کی؟ پولیس نے کار کے ٹائر پر فائر کرنے کے بجائے اس میں سوار افراد کو کیوں نشانہ بنایا؟ کار ڈرائیور کے بجائے سیٹ پر بیٹھے شخص کو ٹارگٹ کیوں کیا گیا؟

- Advertisement -

مقامی میڈیا کینیا پولیس سے یہ بھی سوال کر رہا ہے کہ اگر مبینہ طور پر اغوا ہونے والا بچہ کار میں تھا تو پولیس نے فائر کیوں کھولا؟ پولیس نے کار کی مختلف نمبر پلیٹ پر کیوں توجہ نہ دی؟ بچے کو اغوا کرنے والی کار کا ماڈل اور رنگ کیا تھا؟

کینیا کے میڈیا کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کے واقعے میں پولیس کے موقف نے دنیا کو الجھا کر رکھ دیا ہے، جس کی وضاحت انتہائی ضروری ہے۔

 

واضح رہے کہ سینیئر صحافی ارشد شریف گزشتہ روز پولیس کی گولی لگنے سے شہید ہوگئے تھے، کینیا پولیس کا کہنا تھا کہ واقعہ غلط فہمی کی وجہ سے پیش آیا۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کا جسد خاکی کینیا سے براستہ دوحہ پاکستان کیلیے روانہ

سینیئر صحافی اور نامور اینکر ارشد شریف کا جسد خاکی نیروبی سے غیر ملکی فلائٹ کے ذریعے براستہ دوحہ پاکستان روانہ کردیا گیا ہے جو رات ایک بج کر 5 منٹ پر اسلام آباد پہنچے گا۔

 

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں