تازہ ترین

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے جج کیخلاف ریفرنس دائر

راولپنڈی: نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے...

مروہ زیادتی وقتل کیس : 2 ملزمان نے بچی سے زیادتی و قتل کا اعتراف کر لیا

کراچی : مروہ زیادتی وقتل کیس میں گرفتار2ملزمان نے بچی سےزیادتی وقتل کا اعتراف کر لیا، ملزم فیض عرف فیضو مقتولہ کے گھرکے قریب رہتا تھا۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی منتظم عدالت میں مروہ زیادتی وقتل کیس کی سماعت ہوئی ، پولیس نےدوران تفتیش ملزمان کااعترافی بیان و تفتیشی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گرفتار2ملزمان نےبچی سےزیادتی وقتل کا اعتراف کر لیا ہے ، ملزم فیض عرف فیضو مقتولہ کے گھرکے قریب رہتا تھا۔

فیض عرف فیضو نے اعترافی بیان میں کہا کہ میں نےاورمیرےساتھی عبداللہ نےبچی کواغواکیا، اغواکےبعدمروہ کو اپنے گھر لاکرباری باری زیادتی کا نشانہ بنایا، زیادتی کی وجہ سےمروہ کی موت ہوئی، جس کے بعد مروہ کی لاش کو کپڑے میں لپیٹ کرکچراکنڈی میں پھینک دیا۔

اس سے قبل مروہ قتل کیس میں ولیس نے 3ملزمان نواز، فیض اور عبداللہ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تھا ، جہاں عدالت نے ملزمان کو 26 ستمبر تک جسمانی ریمانڈپرپولیس کے حوالےکردیا۔

پولیس نےملزم رب نوازکوبےگناہ قرار دیا ،تفتیشی افسر نے کہا ملزم رب نواز کےخلاف شواہدنہیں ملے،رہاکردیاگیاہے، ملزم کی رہائی پر جوڈیشل مجسٹریٹ کو رپورٹ پیش کریں گے تاہم سرکاری وکیل کی جانب سے ملزم رب نواز کی رہائی پر اعتراض اٹھایا۔

یاد رہے کہ پی آئی بی کالونی کی رہائشی 5 سالہ بچی شام کے وقت اپنے گھر سے بسکٹ لینے نکلی تھی، جسے اغوا کیا گیا، اہل خانہ نے گمشدگی کے خلاف مقدمہ درج کرایا مگر پولیس بچی کو تلاش کرنے میں ناکام رہی۔

درندہ صفت مجرم نے مروہ کو زیادتی کے بعد قتل کیا اور سوختہ لاش کو کراچی کے علاقے سبزی منڈی میں واقع کچرے سے بھرے خالی پلاٹ میں پھینک کر فرار ہوگیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ’جسٹس فار مروہ‘ کے نام سے ٹاپ ٹرینڈ بن گیا جس میں قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

پولیس نے اس کیس میں اب تک 15 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جبکہ لاش ملنے والے مقام سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر کے اُس کا ڈی این اے سیمپل ٹیسٹ کے لیے بھیجا تھا

Comments

- Advertisement -