اشتہار

ملکہ اسکاٹ لینڈ کے خفیہ خطوط ڈی کوڈ ہو گئے

اشتہار

حیرت انگیز

لندن: ملکہ اسکاٹ لینڈ کے قید کے دوران لکھے گئے آخرکار خطوط ڈی کوڈ ہو گئے۔

برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق انگلینڈ میں قید کے دوران اسکاٹ لینڈ کی ملکہ میری نے کوڈ ورڈز میں کچھ خطوط لکھے تھے، ان خفیہ خطوط کو آخر کار کوڈ توڑنے والے ماہرین کی ایک ٹیم نے ڈی کوڈ کر دیا ہے۔

ان خطوط کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ گم ہو گئے ہیں، تاہم یہ پیرس میں فرانس کی نیشنل لائبریری سے ملے، ملکہ میری نے یہ خطوط اپنے حامیوں کو لکھے تھے جب انھیں سولہویں صدی میں ملکہ الزبتھ اول نے قید میں ڈال دیا تھا۔

- Advertisement -

ماہرین نے کہا ہے کہ 57 خطوط پر کوڈ بریکرز کا یہ کام گزشتہ 100 برسوں میں ملکہ میری کے بارے میں سب سے اہم دریافت ہے۔ انھیں لائبریری میں غلط طریقے سے کیٹلاگ کیا گیا تھا، کوڈ توڑنے پر ہی یہ انکشاف ہوا کہ یہ خطوط ملکہ میری کے ہیں۔

میری اسٹوارٹ 16 ویں صدی میں اسکاٹ لینڈ پر حکمرانی کرتی تھیں، وہ برطانوی تاریخ کی ان شخصیتوں میں سے ایک ہیں جو اکثر بحث کا موضوع رہی ہیں، دوران قید ان کے لکھے گئے خفیہ خطوط کے بارے میں لمبے عرصے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔

واضح رہے کہ ملکہ میری کے کیتھولک ہونے کی وجہ سے انھیں ان کی پروٹسٹنٹ کزن ملکہ الزبتھ اوّل کے لیے خطرناک تصور کیا جاتا تھا اور اس بنا پر انھیں کئی سال جیل میں قید رکھا گیا۔ اسی قید کے دوران 1578 سے 1584 تک انھوں نے یہ خطوط خفیہ زبان میں لکھے تھے۔

ملکہ میری کو ملکہ الزبتھ نے پہلے اسکاٹ لینڈ کے قلعے میں قید کیا لیکن وہ وہاں سے فرار ہو کر برطانیہ پہنچیں، جہاں انھیں پکڑ کر قید کر دیا گیا، اور بعد ازاں 1587 میں ان کو ملکہ الزبتھ کے قتل کی سازش کرنے کا مجرم قرار دے کر ان کا سر قلم کر دیا گیا۔

کوڈ بریکرز کا کہنا تھا کہ ان خطوط کی عبارت کو ڈی کوڈ کرنا ایسا تھا جیسے پیاز کی تہیں اتارنا۔ ماہرین نے دیکھا کہ خطوط میں مؤنث کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے اور ’میری آزادی‘ اور ’میرے بیٹے‘ جیسے فقروں کا استعمال یہ ظاہر کرتا تھا کہ ان کی مصنف کوئی قیدی ماں ہے۔

لیکن ماہرین کی کھوج میں سب سے اہم پیش رفت ’والسنگھم‘ کے لفظ کی دریافت تھی۔ فرانسس والسنگھم ملکہ الزبتھ اول کے پرنسپل سیکریٹری اور ’اسپائی ماسٹر‘ کا نام تھا۔ کچھ مؤرخین کا ماننا ہے کہ وہ والسنگھم ہی تھے جنھوں نے میری کو ملکہ الزبتھ کو قتل کرنے کی ناکام سازش میں ’پھنسایا‘ تھا۔

ماہرین کے مطابق خطوط میں کہیں کسی قتل کی سازش کا ذکر نہیں ملتا، انھوں نے اپنے لیے التجا کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر بات چیت، بیماری اور ان اشخاص جن کو وہ اپنا مخالف سمجھتی تھیں کی شکایت اور اپنے بیٹے کے اغوا پر پریشانی کا اظہار کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سخت نگرانی کے باوجود، وہ اپنے حامیوں کو خفیہ خطوط کچھ قابل اعتماد درباریوں کے ذریعے پہنچانے میں کامیاب رہی تھیں جو ان سے ملنے آئے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں