تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

کیا کبھی کسی آمر کو نا اہل کیا گیا؟ جب کیا منتخب وزیراعظم کو کیا، مریم نواز

پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ کبھی کسی جماعت کےمنتخب وزیراعظم نے اپنی مدت پوری نہیں کی، منتخب وزرائے اعظم کو نا اہل کیا گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے راولپنڈی میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی 76 سالہ تاریخ میں 40 سال آمریت رہی۔ اس دوران چار ڈکٹیٹرز آئے اور انہوں نے دھونس سے دس دس سال پورے کیے۔ جب کہ قیام پاکستان سے اب تک کسی بھی جماعت کے وزیراعظم نے اپنی مدت مکمل نہیں کی جب کہ کیا کبھی کسی آمر کو نا اہل کیا گیا؟ جب کیا منتخب وزیراعظم کو ہی نا اہل کیا گیا۔

مریم نوز کا کہنا تھا کہ کل نواز شریف نے بتایا کہ انہین ایک جج کا پیغام آیا تھا کہ میرا یہ کام کردو ورنہ اڈیالہ جیل انتظار کر رہی ہے۔ آپ کا زور صرف عوام کے وزرائے اعظم پر چلتا ہے۔ کسی نے دیکھا کہ کسی ڈکٹیٹر کو سسیلین مافیا، گاڈ فادر کا لقب ملا ہو۔ آپ نے کبھی ہمت نہیں کی ڈکٹیٹر شپ کا راستہ روکیں۔ کبھی عدالت نے اتنی ہمت نہیں دکھائی کہ ڈکٹیٹر کو بھی عدالت لاکر کھڑا کرے۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے ہمیشہ جمہوریت کا راستہ روکا آمریت کا نہیں۔ ڈکٹیٹرز کو جب نکالا تو وکلا اور عوام نے نکالا۔ مشرف دور میں بھی عدلیہ کو ڈکٹیٹرسے بچانےکیلیے نواز شریف سامنے آیا تھا اور آپ اس جدوجہد میں نواز شریف کے ساتھ رہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ پوری مسلم لیگ ن کوچن چن کر حق اور سچ بات کرنے پرنا اہل کیا گیا۔ ہمارے لوگوں پر ن لیگ چھوڑ کر پی ٹی آئی جوائن کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ 2018 میں نواز شریف کا جیتا ہوا الیکشن عمران خان کی جھولی میں پھینک دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جو جیلیں بھگت کر آئے انھوں نے مقدمات بھی آپکی ناک کے نیچے بھگتے۔ دنیا کی کوئی عدالت نہیں جہاں ن لیگ کا چکر نہیں لگوایا گیا ہو۔ ہم پانچ سال تلاشیاں دیتے رہے لیکن نکلا پھر بھی اقامہ۔ لیکن آج عدالت میں پیش نہ ہونے کے لیے وہ کیا کیا بہانے بناتا ہے۔ نیب نے جب ان کی اہلیہ کو بلایا تو کہا گیا وہ کوئی پبلک آفس ہولڈر نہیں تو میں اور سرینا کون سا پبلک آفس ہولڈر تھیں۔ جب 5 کیرٹ ہیرے کا حساب مانگو تو وہ خاتون خانہ بن جاتی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ پنجاب اور کے پی میں الیکشن کے حوالے سے کوئی پٹیشن یا درخواست نہیں گئی، خود سے ہی سوموٹو لے لیا۔ نا انصافی پر سپریم کورٹ  کے ججز نے آواز اٹھائی تو زبردستی وہ فیصلہ دیا گیا۔ اقلیتی فیصلہ تو فیصلہ ہی نہیں ہوتا اسکو ماننا کیسا؟ جس آئین کا اطلاق پنجاب پر ہوتا ہے اسی کا کے پی پر کیوں نہیں ہوتا۔ ایک شخص کو قوم پر مسلط کرنے کی پھر کوشش ہو رہی ہے لیکن میں بتاناچاہتی ہوں کہ یہ 2018 نہیں ہے کہ ہو گیا سو ہوگیا۔

ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں مقدمہ عمران خان اور پی ڈی ایم میں شامل13جماعتوں کا بھی تھا لیکن صرف پی ٹی آئی اور ان کے وکلا کو سنا گیا جب کہ پی ڈی ایم جماعتوں، وکلا، الیکشن کمیشن کو نہیں سنا گیا۔ فل بینچ اس لیے نہیں بنایا کیونکہ خوف تھا نا انصافی سامنے آ جائے گی۔ آپ کے فیصلوں نے خود بتا دیا کہ آپ جانبدار ہیں۔ کیا چیف جسٹس کو آڈیو لیکس پر سوموٹو نہیں لینا چاہیے تھا۔ سوموٹو تب لینا چاہیے تھا جب یاسمین راشد نے کہا سپریم کورٹ میں ہمارے بندے بیٹھےہیں اس وقت لینا چاہیے تھا جب پرویز الہٰی کی آڈیو سامنے آئی۔

ن لیگ رہنما کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا جاتا رہا اگر جرم نہیں کیا تو تلاشی کیوں نہیں دیتے۔ خود جب سے مقدمات شروع ہوئے گھر سے نہیں نکلتا۔ جب ایک وزیراعظم کو جب اقامہ پر نکالا جا سکتا ہے تو کیا دوسرے کو جھوٹ بولنے پر نہیں نکالا جائے گا۔ تم اور تمہارے سہولت کار بھی جانتے ہیں تم نے جرم کیا ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 ججز نے کہا عمران خان نے آئین توڑا ہے۔ چیف جسٹس صاحب کیا آئین توڑنا آپ کی نظر میں چھوٹا جرم تھا؟ لیکن اسے پتہ ہے کہ میرے سہولت کار مجھے بچا لیں گے۔لیکن مقدمات اصلی ہیں اور ڈر ہے کہ کہیں لاڈلے کو فارن فنڈنگ، توشہ خانہ، بیٹی کیس میں سزا نہ ہوجائے اس لیے عمران اور سہولت کاروں نے ٹائم لائن رکھی ہے کہ ستمبر سے پہلے پہلے سب ختم کردو۔

مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی سیاست آخری سانسیں لے رہی ہے۔ فکر اسے کرنی چاہیے جسے کوئی سلیکٹ نہیں کرے گا تو وہ گر جائے گا۔ آج جو الیکشن الیکشن کر رہا ہے اگلے5 ماہ بعد انہی الیکشن پر رو رہا ہوگا۔ میں آپ کو لکھ کر دیتی ہوں یہ ہار جائے گا اور اگلے 5 سال روتا رہے گا۔ پھر کہے گا نگراں حکومت اور شہباز شریف، رانا ثنا نے ہرا دیا۔

مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ آئین میں لکھا ہے الیکشن وقت پر ہوں گے لیکن وقت سے پہلے کسی کی تعیناتی معنی رکھتی ہے۔ ن لیگ الیکشن کی پوری تیاری کرے گی مگر انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں۔ انہوں نے وکلا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک انصاف کا نظام ٹھیک نہیں ہو جاتا چاہتی ہوں آپ میرے شانہ بشانہ چلیں۔

Comments

- Advertisement -