تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

میں معصوم اور بے گناہ ہوں، مریم نواز کا بیان

اسلام آباد: سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں  128 سوالات کےجوابات ریکارڈ کرا دیے اور کہا کہ میں معصوم اور بے گناہ ہوں, میراقصور یہ نہیں میں نے کوئی کرپشن یا چوری کی، میرا واحد قصور نوازشریف کی بیٹی ہونا ہے۔

تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی، مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں۔

احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے 128 سوالات کے جوابات ریکارڈ کرادیئے۔

مریم نواز نے سماعت کے آغاز پرعدالت کوبتایا کہ واجد ضیاء کا 3 جولائی2017 کا خط عدالتی ریکارڈ کاحصہ نہیں بن سکتا، خط مبینہ طورپرڈائریکٹر فنانشل ایجنسی نے جےآئی ٹی کوبھیجا۔

انہوں نے کہا کہ خط براہ راست جے آئی ٹی کوبھیجا گیا جو قانون کے مطابق نہیں ہے، خط میں درج دستاویزات پیش نہیں کی گئیں، جس طرح خط پیش کیا گیا اس کی ساکھ پرسنجیدہ شکوک پیدا ہوتے ہیں۔

سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ خط لکھنے والے کوپیش کیے بغیرمجھے میری جرح کے حق سے محروم کیا گیا، جرح سے محروم اس لیے کیا گیا تا کہ خط کے متن کی تصدیق نہ کرسکوں۔

مریم نواز نے کہا کہ خط پرانحصارشفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا، خط کے متن کے ساتھ دستاویزات منسلک نہیں کی گئیں، خط کے متن سے ہمیشہ انکار کیا ہے، میں کبھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی، کمپنیوں سے کبھی کوئی مالی فائدہ لیا نہ کوئی اور نفع لیا۔

سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ نجی فرم کے خط میں کوئی حقیقت نہیں ہے، موزیک فونسیکا کا 22 جون 2012 کا خط پرائمری دستاویز نہیں، دستاویز مروجہ قوانین کے مطابق تصدیق شدہ بھی نہیں ہے، خط لکھنے والے کوعدالت میں پیش نہ کرکے جرح کے حق سے محروم کیا گیا۔

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ شفاف تفتیش بھی شفاف ٹرائل کا حصہ ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہیں دفاع کے گواہ کے طورپربلا لیں۔ امجد پرویز نے کہا کہ دیکھنا پڑے گا غیر ملکی گواہ کو بلایا بھی جا سکتا ہے یا نہیں۔

سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ استغاثہ کی طرف سے پیش دستاویزات قابل قبول شہادت نہیں ہے، فرد جرم کے مطابق یہ مکمل طور پر غیر متعلقہ دستاویزات ہیں، کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویزمجھ سے متعلق نہیں، دستاویزات مذموم مقاصد کے تحت پیش کی گئیں۔

احتساب عدالت نے مریم نوازسے گلف اسٹیل کے 25 فیصدشیئرز، التوفیق کیس سمجھوتہ، 12 ملین سیٹلمنٹ پرسوال کیا جس انہوں نے جواب دیا کہ میں اس معاملے میں کبھی شامل نہیں رہی، 1980کے معاہدے سے بھی میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اہالی اسٹیل مل کی مشینری کی سعودیہ منتقلی کا سوال مجھ سے متعلق نہیں ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ لیٹرآف کریڈٹ کے مطابق مشینری شارجہ سے سعودی عرب منتقل ہوئی، جے آئی ٹی نے دبئی حکام کوجان بوجھ کرمعاملے پرگمراہ کیا، 12ملین طارق شفیع کی جانب سے الثانی کودینے میں شامل نہیں رہی، جب کی بات ہو رہی ہے میری عمر6 سال تھی، یو اے ای سے موصول ایم ایل اے قابل اعتباردستاویزنہیں جبکہ گلف اسٹیل کے واجبات سے متعلق ذاتی طور پرعلم نہیں ہے۔

عدالت نے مریم نوازسے 5 نومبر2016 اور 22 دسمبر کے قطری خطوط کومن گھڑت کہنے پرسوال کیا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ واجد ضیاء نے بطور تفتیشی افسر رائے دی جو قابل قبول شہادت نہیں ہے، واجد ضیاء نے اپنی رائے کے حق میں دستاویز بھی پیش نہیں کی، انہوں نے جو رائے دی اور نتیجہ اخذ کیا وہ قابل قبول شہادت نہیں ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ ورک شیٹ کی تیاری سے میرا کوئی لینا دینا نہیں اور تردید کرتی ہوں جعلی دستاویزات میں نے یا کسی اورنے جمع کرائیں، واجد ضیاء نے الزام تعصب اوربدنیتی کی وجہ سے لگایا، واجد ضیاء ہمارے خلاف متعصب ہیں، کوئی ثبوت نہیں قطری شہزادہ میری ہدایت پرشامل تفتیش نہ ہوا، ثابت ہو چکا جے آئی ٹی نے جان کرحماد بن جاسم کا بیان ریکارڈ نہ کیا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ واجدضیاء نے کہا جےآئی ٹی نے سوالنامہ نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا، انہوں نے تسلیم کیا جیرمی فری مین کو سوال نامہ بھیجا گیا، ثابت ہو چکا کہ واجد ضیاء قابل اعتبار گواہ نہیں ہیں، وہ مجھے ملوث کرنے کے لیےجھوٹ بول سکتے ہیں، درست ہے میں نے ٹرسٹ ڈیڈ کی اصل نوٹرائز اور مصدقہ کاپی جمع کرائی جبکہ تفتیشی افسرنہ بتاسکے، رپورٹ میں صفحہ 240 سے 290 تک کس نے شامل کیے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ درست نہیں دستاویز مجھے نیلسن اور نیسکول کی بینیفشل مالک کہتی ہیں، بی وی آئی حکام کو دفتر خارجہ کے ذریعے ایم ایل اے نہیں بھیجا گیا، بی وی آئی حکام کا جواب بھی دفتر خارجہ کے ذریعے موصول نہیں ہوا، بی وی آئی حکام سے خط و کتابت مشکوک ہے، میری موزیک فونیسکا سے کبھی کوئی خط وکتابت نہیں ہوئی اور نہ ایون فیلڈ پراپرٹیز چلانے والی کسی کمپنی کی بینیفشل اونر ہوں۔

وکیل نے کہاکہ بی وی آئی میں سولیسٹرکو انگیج کیا گیامگر معلومات کو خفیہ رکھا گیا، 1990 میں آپکی اتنی آمدن نہیں تھی کہ آپ یہ جائیداد بناتیں، جس پر مریم نواز نے کہا کہ میں جے آئی ٹی کی دستاویزات کو اون ہی نہیں کرتی، چارٹ پر واجدضیا اور جے آئی ٹی ارکان کے دستخط نہیں، میں کبھی بھی لندن فلیٹس کی مالک نہیں رہی، لندن فلیٹس 90کی دہائی کے آغاز میں نہیں خریدے گئے۔

سماعت کے دوران وکیل نے سوال کیا کہ کہتےہیں حسین نوازکی بھی اتنی آمدن نہیں تھی،کیا کہتی ہیں، جس کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ یہ چارٹ مجھ سےمتعلق نہیں، حسین نواز نےفلیٹس 90کی دہائی کے آغاز میں نہیں خریدے، جےآئی ٹی،تفتیشی افسرنےمنروامینجمنٹ کوشامل تفتیش نہ کیا ، مقصد میرے حق میں آنیوالے حقائق کو چھپانا تھا، استغاثہ بری طرح کیس ثابت کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔

ایون فیلڈریفرنس پر سماعت میں مریم نواز سے سوال کیا گیا کہ آپ کے خلاف یہ مقدمہ کیوں بنایا گیا ؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ میں جانتی ہوں مجھے مقدمے میں کیوں الجھایا گیا، کیوں واٹس ایپ والی جےآئی ٹی کے سامنے بلا جواز  پیش ہونا پڑا،جانتی ہوں مجھے70سے زائد پیشیاں کیوں بھگتنا پڑیں، پیشیاں جاری ہیں،کینسر زدہ ماں سے ملنے نہیں دیا گیا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھےبدعنوانی کی وجہ سے کیس میں ملوث نہیں کیا گیا، پہلی بار نوازشریف آمر کو قانون کے کٹہرے میں لائے، میرا قصور  یہ نہیں میں نے کوئی کرپشن یا چوری کی، میرا واحد قصور نوازشریف کی بیٹی ہونا ہے، ہمارا ایمان ہے سب سے بڑی عدالت اللہ کی ہے، مجھے الجھانے کی بڑی وجہ میرے والد کے اعصاب پر دباؤ ڈالنا ہے۔

نواز شریف کی بیٹی کا بیان میں کہنا تھا کہ  منصوبہ سازجانتے ہیں باپ بیٹی کارشتہ کتنا نازک ہوتاہے، نواز شریف نے لالچ اور دھمکیوں کو ٹھکرا کر ایٹمی دھماکے کیے، نواز شریف نے پوری جرات سےمشرف کے ظلم سہے،   منصوبہ بنا نوازشریف کی بیٹی پر مقدمے بناؤ،اس کوجے آئی ٹی میں لاؤ،  نواز شریف کی بیٹی کو عدالتوں میں گھسیٹو  پھر نواز شریف جھکے گا۔

مریم نواز نے اپنی صفائی میں کوئی گواہ پیش نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی ناکامی کے بعد صفائی میں گواہ پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔

عدالت نے مریم نوازسےآخری سوال کیا کہ اپنی صفائی میں مزیدکچھ کہنا چاہتی ہیں، تو مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں معصوم اور بے گناہ ہوں ، پاکستان میں کسی خاتون نے اتنی پیشیاں نہیں بھگتنا پڑیں، میرا قصور ہے اپنے باپ کے بیانیے کے ساتھ کھڑی ہوں۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ منصوبہ ساز جانتے ہیں بیٹی کوکٹہرے میں دیکھے گا تو اعصاب جواب دیں جائیں گے، ایسا سوچنے والے نوازشریف کو نہیں جانتے، میرا  باپ 70سال کی بیماریوں کےخلاف علم جہاد لیکر نکلا ہے، نواز شریف عوام کی حاکمیت کا جھنڈا لے کر نکلاہے۔

نواز شریف کی بیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ نوازشریف ووٹ کوعزت دو کا پرچم لے کر نکلا ہے،  نوازشریف کرسی اقتدار کے لیے نہیں نکلا، نوازشریف بڑے انقلاب و تبدیلی کے لیے نکلا ہے،  ووٹ پر یقین رکھنے والا ہر شخص نواز شریف کے ساتھ ہے،  اس جہاد میں نوازشریف کے ساتھ کھڑی ہوں۔

انکا مزید کہنا تھا کہ اس پاکستان کی بیٹی ہوں جسے دنیا میں تماشہ بنادیا گیا، سب انتقام کی بھینٹ چڑھ گیا،بیٹیاں سانجھی نہ رہیں، آج دستور ہے بیٹی کو  باپ کی بڑی کمزوری بنا کر استعمال کرو، منصوبہ بنانے والو! نواز شریف کی کمزوری نہیں طاقت ہوں، میں نوازشریف اور پاکستان کی بیٹی ہوں۔

بعد ازاں احتساب عدالت میں سماعت کل تک ملتوی کردی، کل کیپٹن (ر)صفدراپنا بیان قلمبند کرائیں گے۔

رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ فرانزک سائنس کےمعیارپرپورا نہیں اترتی‘ مریم نواز

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرسابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ حقائق کے منافی ہے جس پرانحصار نہیں کیا جا سکتا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی تھی اور سپریم کورٹ کی طرف سے دیے گئے سوالات میں ٹرسٹ کا سوال نہیں تھا۔

سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے اپنے طورپرہی اس معاملے میں کارروائی آگے بڑھائی جس نے بدنیتی کی بنیاد پرنام نہاد آٹی ٹی ماہر سے رائے مانگی۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -