نئی دہلی: سخت گیر ہندو نظریاتی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی طلبہ تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی نے جواہرلعل نہرو یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ یونین کی قیادت اور دیگر طلبہ پر حملہ کر دیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نقاب پوش غنڈوں نے کیمپس میں زبردستی گھس کر طلبہ یونین کے جنرل سیکرٹری اور نائب صدر کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جب کہ وہاں موجود دیگر طلبہ پر لاٹھیاں اور آہنی راڈیں برسادیں جس سے طالبات سمیت درجنوں طلبہ زخمی ہوگئے۔
Distressing news from #jnuprotests.
ABVP is going on rampage in JNU to threaten students protesting against fee-hike. Currently huge crowd has gathered around Sabarmati Dhaba with lathis & rods. They are entering hostels & beating up students indiscriminately.#SOSJNU pic.twitter.com/Yb0McU1TTj
— Saral Patel (@SaralPatel) January 5, 2020
معلوم ہوا ہے کہ حملہ آوروں میں خواتین بھی شامل تھیں جو ڈنڈو، سریوں اور پتھروں سے لیس تھیں، حملہ آور کیمپس کے اندر داخل ہوتے ہی طلبہ و طالبات، اساتذہ اور عملے پر ٹوٹ پڑے، انہوں نے ڈنڈوں اور آہنی سریوں کا بے دریغ استعمال کیا اور کھلے عام چن چن کر طلبہ کو تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔
سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیوز میں متاثرہ طلبہ و طالبات نے بتایا کہ آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم کے غنڈوں نے منظم منصوبہ بندی کے تحت نہتے طلبہ پر دھاوا بول دیا۔
The brutal attack on JNU students & teachers by masked thugs, that has left many seriously injured, is shocking.
The fascists in control of our nation, are afraid of the voices of our brave students. Today’s violence in JNU is a reflection of that fear.
#SOSJNU pic.twitter.com/kruTzbxJFJ
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) January 5, 2020
دوسری جانب دہلی پولیس نے حملے میں زخمی ہونے والے طلبہ و طالبات اور لہو لوہان ہونے والے اساتذہ کے بیانات کے برعکس واقعے کو دو طلبہ تنظیموں میں تصادم قرار دیا ہے ۔
دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ کوئی بھی مشتعل ہجوم باہر سے یونیورسٹی میں داخل نہیں ہوا بلکہ ڈنڈہ بردار طلبہ اندر کیمپس میں ہی موجود تھے۔