اشتہار

ساحل پر ہزاروں مردہ کیکڑے کہاں سے آئے؟ ماہرین حیران

اشتہار

حیرت انگیز

لندن : برطانیہ کے ساحل پر مردہ حالت میں ملنے والے ہزاروں کیکڑوں کی ہلاکت نے تحقیقات کرنے والے ماہرین کو بھی تذبذب میں ڈال دیا ہے۔

 غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا گروپ گزشتہ دو سال سے یہ معلوم کرنے سے تاحال قاصر ہے کہ ان کی موت کی اصل وجوہات کیا ہیں؟

کیکڑوں اور لابسٹروں کی اموات کا معاملہ گزشتہ سال اکتوبر2021میں اس وقت سامنے آیا جب شمال مشرقی انگلینڈ کے ساحلی علاقے ٹیسائیڈ میں مردہ کیکڑوں کی بڑی تعداد کو پایا گیا۔

- Advertisement -

جس سے وہاں موجود ماہی گیروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی کیونکہ یہ صورتحال ان کیلئے بڑے مالی نقصان کا باعث تھی، ان کو خدشہ تھا کہ ان کیکڑوں کو مبینہ طور پر زہر دے کر مارا گیا ہے۔

ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ کسی سرگرمی کے دوران سمندر میں پرانے زہریلے کیمیکل کو چھوڑا گیا ہو لیکن محکمہ ماحولیات کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ ان کی اموات قدرتی طور پر ہوئی ہے۔

Fishing mystery bombshell: New report refutes DEFRA and points to another  source of deaths | Science | News | Express.co.uk

دو سال گزرنے کے بعد برطانوی حکومت کے تحت بنائے گئے ماہرین کے گروپ نے کیکڑوں کی اموات کا پتہ لگانے کیلئے تحقیق کا آغاز کیا تاہم وہ بھی کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے میں ناکام رہے۔

اپنی رپورٹ میں ماہرین کا کہنا تھا کہ کیکڑوں کی ہلاکت پر مندرجہ بالا دونوں نظریات کا امکان نہیں ہے اور یہ کہ وہ ان کی اموات کی واضح اور قابل یقین وجہ کی نشاندہی کرنے سے اب بھی قاصر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ہزاروں مردہ کیکڑے ساحل کے درجنوں میل کے علاقے تک پھیلے ہوئے ہیں اور اس میں بہت سارے کیکڑے مرنے کے بعد مڑی ہوئی حالت میں ملے ہیں جیسے ان کو مروڑ کر مارا گیا ہو اس کے علاوہ دیگر سمندری حیات اس طرح متاثر نہیں ہوئی۔

اس حوالے سے برطانوی وزیر ماحولیات تھریس کوفی نے گزشتہ روز کہا کہ حکومت اس بات پر غور کرے گی کہ کیا سائنسدانوں کے مزید تجزیے سے کوئی حتمی وجہ سامنے آسکتی ہے یا نہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں