مٹیاری موٹروے اسکینڈل کے بعد ایک اور بڑی کرپشن کا انکشاف سامنے آیا ہے، 12سال میں34ارب روپے کے ترقیاتی کاموں میں گھپلے کیے گئے۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ میں ترقیاتی کاموں کی رقم میں خرد برد کا انکشاف ہوا ہے
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوفی یونیورسٹی کی زمین اور پبلک اسکول کے فنڈز میں خردبرد کی گئی، اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر، ایکسائز، اکاؤنٹس آفس اور جوڈیشل کمپلیکس میں بھی غیر معیاری کام کرانے کا انکشاف ہوا۔
ضلع بھر میں225اسکیموں میں سے111 خستہ حال اور غیر تسلی بخش قرار دی گئیں، اربوں روپے مالیت کی 3 اسکیمیں صرف کاغذوں میں موجود ہیں جبکہ زمین پر ان کا کوئی وجود ہی نہیں۔
رپورٹ کے مطابق محکمے کے افسران نے اربوں روپے خرچ کیے لیکن ساری عمارتیں خستہ حال ہیں، نئے تعمیر شدہ 160 سے زائد میٹھے پانی کے آر او پلانٹس بھی مکمل طور پر بند ہیں۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ضلع مٹیاری17سال قبل قائم ہوا تاہم تاحال کوئی بھی اسکیم مکمل نہیں ہوسکی۔