تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

9 مئی کے کتنے لوگ فوجی عدالتوں میں بے قصور نکلے؟ تفصیلات طلب

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نو مئی مقدمات میں بے قصور افراد کی تفصیلات طلب کرلیں، عدالت نے قرار دیا جو ملزمان بری ہوسکتے ہیں ان کی بریت کی جائے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نےسماعت کی۔

درخواست گزاروں کے وکیل فیصل صدیقی نےعدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی استدعا کی، جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا لائیونشریات کی درخواست پر فیصلہ جاری کریں گے۔

جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا ملزمان میں کسی کی رہائی ہوئی یا ہوسکتی ہے؟ اٹارنی جنرل نے بتایا ٹرائل مکمل ہوچکا لیکن ابھی فیصلے نہیں سنائےگئے تو جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے آپ نے کہا تھا کچھ کیسز بریت کے ہیں اور کچھ کی سزائیں مکمل ہوچکیں۔

جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا حکم امتناع کےباعث بریت کے فیصلے نہیں ہوسکے، درخواست گزاروں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا بریت پرکوئی حکم امتناع نہیں تھا۔

جسٹس امین الدین نے قرار دیا جن ملزمان کی بریت ہوسکتی ہے انھیں توبری کریں، جس کو چھ ماہ کی سزا ہے وہ ایک سال گرفتار نہیں رہنا چاہیے، جس پر اٹارنی جنرل نے وضاحت پیش کی کہ کچھ ملزمان ایسےہیں جن کی گرفتاری کا دورانیہ سزا میں تصورہوگا۔

جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیئے فوجی عدالتوں کادائرہ اختیارہی تسلیم نہ کریں توبات ختم ہوگی۔

دوران سماعت درخواست گزاروں نے بینچ اور نجی وکلا پر اعتراض کیا، جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ کے وکیل نے نورکنی لارجر بینچ بنانے کی استدعا کی۔

جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے پہلے نو رکنی بینچ بن جاتا توآج اپیلوں پرسماعت ممکن نہ ہوتی۔

سماعت کے دوران کےپی حکومت نےسویلنزٹرائل کالعدم قراردینے کیلئے اپیلیں واپس لینے کا کہا تو عدالت نے قرار دیا کے پی حکومت اپیلیں واپس لینےکیلئے باضابطہ درخواست دے۔

جسٹس شاہد وحید نے ریمارکس دیئے یہ وفاق کا کیس ہے،صوبائی حکومتیں کیسےاپیل دائرکرسکتی ہیں، جس پر بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا صوبائی حکومتیں ضرورت سے زیادہ تیزی دکھارہی ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا بتایا جائے نو مئی کےکتنےلوگ ملٹری کورٹس میں بے قصور نکلے؟ کتنے ملزمان بری ہوسکتے ہیں کتنے نہیں اور کتنے ملزمان ہیں جنھیں کم سزائیں ہونی ہیں۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے اٹھائیس مارچ تک تفصیلات طلب کرلیں اور فوجی عدالتوں میں محفوظ شدہ فیصلوں کی سمری بھی پیش کرنے کی ہدایت کردی ساتھ ہی عدالت نے قرار دیا حکم امتناع میں سمری کے مطابق ترمیم ہوگی۔

Comments

- Advertisement -