کراچی: شہر قائد کی صفائی کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر شروع کی جانے والی ’ کراچی صاف کریں‘ مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ صفائی کےمعاملےپرسیاست سےبالاہوکرکام کرناہے۔
تفصیلات کے مطابق آج کراچی پورٹ ٹرسٹ بلڈنگ میں کراچی صاف کریں مہم کا افتتاح وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کیا، علی زیدی پر عزم ہیں کہ دو ہفتوں میں شہر کے تمام نالے صاف کیے جائیں اور کچرا اٹھا یا جائے، اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ شہرکوکچرےسےپاک کرنےکےلیےہم ایک صفحےپرہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے نالےصاف کرانا صوبائی حکومت کی ذمےداری ہے،پلاسٹک بیگز کچرے کا سب سے بڑا سبب ہیں ، ان پرپہلےہی پابندی لگ جانی چاہیےتھی۔
میئر کراچی نے کہا کہ کراچی جیسا بھی چل رہا ہے اسے کے ایم سی ہی چلا رہی ہے ، ہمیں جوفنڈملتےہیں وہ تنخواہوں اورپنشن میں نکل جاتےہیں،کراچی کوہرسال سوا3ارب ملنےچاہیے ہیں، وہ بھی نہیں ملتے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ کے ایم سی کے ماتحت 16 اسپتال کام کررہے ہیں اور فائر بریگیڈ کا شعبہ بھی بلدیہ عظمیٰ کے زیر اہتمام ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ہم سے حساب مانگتی ہے جبکہ سپریم کورٹ نےسندھ کوکرپٹ ترین صوبہ کہا ہے ۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ میں لوگ ہیپاٹاٹئس اوردیگربیماریوں کاشکارہورہےہیں، تھر میں بچے مررہے ہیں۔کراچی اربوں دےرہاہے، یہ پیسہ آخر جاکہاں رہاہے؟۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 2ہزارارب کھالیےاورحساب مانگ رہےہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ہم نےغلطیاں کیں ہیں ، لیکن ہمیں کراچی کوٹھیک کرناہے،ہمیں اپنی غلطیوں سےآگےبڑھناہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی صفائی کے لیے وہ اور وفاقی حکومت ایک صفحے پر ہیں۔
میئر کراچی نے شہر قائد کے کاروباری طبقے سے درخواست کی کہ بزنس کمیونٹی آگےآئےاور اس شہر کی صفائی میں اپناحصہ ڈالے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مہم میں انہوں نے ملک ریاض سےتعاون کی درخواست کی،ملک ریاض نےضلع کورنگی صاف کرنےکی ذمےداری لی ہے۔ہماری کوشش ہےشہرکوصاف کریں اچھاماحول دیں۔
وسیم اختر نے کہا کہ جو لوگ مجھ سے کے ایم سی کے فنڈز کا حساب مانگتے ہیں ، وہ جان لیں کہ میرےپاس تفصیل ہےمیں لوگوں کوبتاؤں گاپیسہ جاکہاں رہاہے۔سندھ حکومت نےلاڑکانہ کے90ارب روپےکھالیے ہیں، وہاں بھی کوئی کام نظر نہیں آرہا۔صفائی کےمعاملےپرسیاست سےبالاہوکرکام کرناہے۔
تقریب کے افتتاح پر وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے بھی خطاب کیا اور انہوں نے کہا کہ کراچی کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونے والے پیسوں سے صوبائی حکومت نے دبئی میں جائیدادیں بنائی ہیں۔ شہر صاف ہوسکتا ہے ، ہم ایک مرتبہ کرکے دکھانا چاہتے ہیں کہ دبئی پیسہ کم بھیجیں اور کچھ پیسے اس شہر کی فلاح و بہبود پر بھی لگا دیں۔
یاد رہے کہ کلین کراچی مہم کا آغاز وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کیا تھا ، اس مہم میں 10 ہزار سے زائد رضا کار، سیاسی کارکن اور عوامی نمائندے حصہ لیں گے۔ وفاقی حکومت کی کلین کراچی مہم کے لیے قومی خزانے سے فنڈز نہیں لیے جائیں گے۔
فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کلین کراچی مہم کی کلیدی شراکت دار ہے جو تکنیکی مدد و ہیوی مشینری دے گی۔ کراچی کی کاروباری و صنعتی تنظیمیں بھی کلین کراچی مہم میں حصہ لیں گی۔ مہم میں ایک ہزار ٹریکٹر ٹرالیوں 200 سے زائد ڈمپر لوڈر سے کچرا ٹھکانے لگایا جائے گا۔ ہر بلدیاتی وارڈ میں رضا کار صفائی مہم کا حصہ بنیں گے۔