اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ میرابات کرنے کا دل نہیں کرتا، بولوں گا لیکن ابھی نہیں، ملک آگے بڑھانے کے لیے درگزر سے کام لینا ہو گا، آمدن سے زائد اثاثوں کےکیس میں کوئی بھی شخص بچ نہیں سکتا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پشی کے موقع پر غیر رسمی گفتگو میں صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ میڈیا سے بات کریں گے؟ تو نواز شریف نے کہا پہلے بھی بتایا تھا،ابھی کسی اور کیفیت میں ہوں ، میرا بات کرنے کا دل نہیں کرتا، بولوں گا لیکن ابھی نہیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ میری شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے،انھوں نے نہ صبح دیکھی نہ شام، دن رات کام کیا، خود کو بیمار کر لیا اور کینسر میں مبتلا ہوگئے۔
انھوں نے کہا ایک کمپنی کو شہبازشریف نے ٹھیکہ دینامناسب نہیں سمجھا، اسی کمپنی کو خیبرپختونخوا کی حکومت نے ٹھیکہ دیا، کے پی حکومت نےٹھیکہ کیوں دیا؟نیب تحقیقات ہونی چاہئیں۔
نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا جائے گا تو کوئی بھی شخص بچ نہیں سکتا، یہ مشرف کا قانون تھا، اس لیے اسے کالا قانون کہتےہیں، نظام درست ہونے میں وقت لگے گا۔
انھوں نے کہا ایسے قوانین ناانصافی اور ظلم کی بنیاد رکھتے ہیں، ہمارے دور حکومت میں نیب قانون میں اصلاحات ہونی چاہیے تھیں، نیب میں موجود سیاہ قوانین ختم ہونے چاہئے تھے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت میں رہ کر اچھی روایات ڈالیں، کوئی ایک مثال بتا دیں کہ ہم نے کسی سےسیاسی انتقام لیا ہو، بعض لوگوں پرکیسز تھے پھر بھی ہم نے درگزر سے کام لیا۔
نواز شریف نے کہا ملک آگے بڑھانے کے لیے درگزر سے کام لینا ہو گا، ڈالر مہنگا ہو گیا،اسٹاک مارکیٹ نیچے جا رہی ہے، ایسی صورتحال میں سب کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے۔
خیال رہے نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کیلئے خصوصی طیارے سے بینظیربھٹوایئرپورٹ پہنچے اور عدالت میں پیش ہوئے ،جہاں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔
واضح رہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں تمام گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں اورتفتیشی افسر پرجرح جاری ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ اور تفتیشی افسر کا بیان قلمبند ہونا باقی ہے۔