اسلام آباد: جمعیت علمائےاسلام(ف) کے سربراہ مولانا ٖفضل الرحمان کے خلاف میڈیا پر بیانات دینے والی پارٹی رہنما بڑی مشکل میں پھنس گئے، جمعیت علمائےاسلام کی ڈسپلنری کمیٹی نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کےمطابق جمعیت علمائےاسلام کی پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنےوالے ارکان سے متعلق ڈسپلنری کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ڈسپلنری کمیٹی نے پارٹی پالیسی سےانحراف کرنے والے اراکین کی فوری طور پر بنیادی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسپلنری کمیٹی کے فیصلے کی رو میں مولانامحمد خان شیرانی کی رکنیت ختم کی گئی،اس کے علاوہ حافظ حسین احمد، مولانا گل نصیب اور شجاع الملک کی بھی بنیادی رکنیت ختم کردی گئی۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمیٹی ممبران آغا ایوب شاہ، مولاناعبدالواسع، مولاناعبدالحکیم نے مولانا فضل الرحمان اور پارٹی پالیسی کی مخالفت کرنے پر چاروں رہنماؤں کو نکالنےکا فیصلہ دیا، ڈسپلنری کمیٹی کے سربراہ جلد بنیادی رکنیت ختم کرنےکا نوٹیفکیشن جاری کرینگے۔
ڈسپلنری کمیٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو کارکن اور رہنما ان رہنماؤں کےساتھ پروگرامز میں شرکت کرینگے انکی بھی رکنیت ختم کردی جائیگی۔
بائیس دسمبر کو اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اسمبلی کو جعلی کہتے تھے، انہوں نےاسی اسمبلی سے نوازشریف کے ایک فون پر صدارتی الیکشن کیوں لڑا؟ اسمبلی کو جعلی کہتے ہیں تو ان کے بیٹے وہاں اب تک کیوں موجود ہیں؟ پارٹی کا اجتماعی فیصلہ ہوا کہ مولانا صدارتی الیکشن نہیں لڑیں گے لیکن اجلاس کے بعد مولانا کو فون آتا ہے اور وہ صدارتی الیکشن لڑتے ہیں۔
حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان آزادی مارچ کے دوران چوہدری شجاعت کے ساتھ چند لوگوں سے ملے تھے وہ صرف اتنا ہی بتادیں کہ وہ لوگ کون تھے جن سے ملے تھے یا جنہوں نے یہ کہا تھا کہ مارچ تک عمران خان کو نکال دیں گے، ایک طرف استعفے اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن نہیں لڑیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی کے ایک اور رہنما فضل الرحمان کی پالیسیوں کیخلاف بول پڑے
حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بناکر عالمی طاقتوں کے ذریعے باہر کیوں گئے؟ نواز شریف بدل چکے تو خواجہ آصف فون کرکے کیوں کہتے کہ میں ہار رہا ہوں، واقعی کسی میں جرات ہے تو لندن میں چھپ کرنہ بیٹھے، میدان میں آئے ہم ساتھ ہیں، ہمیں بلا کرایک بار نہیں تین بار دھوکا کیا گیا، مولانا فضل الرحمان ایسے لوگوں کو کیوں نہیں روکتے، جمہوریت کسی کی میراث یا جاگیر نہیں ہے۔
بعد ازاں خیبر پختونخوا کے سابق امیر مولانا گل نصیب نے بھی پارٹی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کی اور کہا کہ جے یو آئی حکومت میں آئی تو امیر ٹولے نے شمولیت اختیار کی، سابق امیر جے یو آئی کا کہنا تھا کہ طلحہ محمود ،عظیم اللہ جیسے افراد کو جے یو آئی میں شامل کیا گیا، ان کی شمولیت سے جے یو آئی کا ٹکٹ پیسوں کی بنیاد پر دیا جانے لگا۔