تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

کیا پاکستان میں بھی ترکی جیسا زلزلہ آسکتا ہے؟ پیش گوئیوں کی حقیقت سامنے آگئی

محکمہ موسمیات نے پاکستان میں زلزلے سے متعلق پیش گوئیوں کو مسترد کردیا اور کہا ترکی اور پاکستان کی فالٹ لائنز میں مماثلت نہیں پائی جاتی۔

ترکی اور شام میں زلزلے کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان میں زلزلے سے متعلق پیش گوئیاں گردش کرنے لگیں۔

محکمہ موسمیات نے زلزلے سے متعلق پیش گوئیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی اور پاکستان کی فالٹ لائنز میں مماثلت نہیں پائی جاتی، دوہزار پانچ کے زلزلے کے بعد بلڈنگ کوڈ سمیت مختلف اقدامات کئے گئے لیکن ان پر عمل درآمد کہیں دکھائی نہیں دیتا۔

دوہزارپانچ کا زلزلہ ۔۔ قیامت خیز تباہی کے مناظر جو آج بھی تازہ ہیں ، ترکیہ کے حالیہ زلزلے کے بعد سوشل میڈیا پر بحث چل نکلی ہے۔ کہ ہم زلزلے کے لیے کتنے تیار ہیں۔

اس حوالےسے اگر حکومتی سطح پر اقدامات دیکھیں تو لگتا ہے کہ پاکستان میں زلزلے کے امکانات سرے سے موجود ہی نہیں لیکن زمینی حقائق قدرے مختلف ہیں۔

سرکاری اور غیرسرکاری ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ فالٹ لائن پر واقع ہونے کی وجہ سے پاکستان کے دو تہائی علاقے پرزلزلے کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔

جیولوجیکل سروے آف پاکستان نے ملک کو زلزلوں کے حوالے سے چار زونزمیں تقسیم کیا ہے۔۔ زون ون میں زلزلے کے امکانات کم سمجھے جاتے ہیں۔ زون ٹو میں زلزلے کے کچھ خدشات ہوتے ہیں جن میں پنجاب کے میدانی علاقے اور وسطی سندھ شامل ہیں۔

زون تھری میں زلزلے کے کافی زیادہ امکانات سمجھتے جاتے ہیں۔ ان میں کراچی، بلوچستان، اسکردو، سوات، پشاور، میدانی ہمالیہ کے علاقے آتے ہیں۔ جبکہ زون فور کے اندر انتہائی خطرے کا شکار علاقوں میں پوٹھوہار، کشمیر، ہزارہ، شمالی علاقہ جات، کوئٹہ اور ہمالیہ کے پہاڑی علاقے آتے ہیں۔

پاکستان میں اب تک جتنے بھی زلزلے آئے ہیں ان میں ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے مطابق اکتوبر 2005 کے زلزلے کے بعد باقاعدہ طور پر بلڈنگ کوڈ تیار کیا، جس میں طے ہوا تھا کہ اب آئندہ ایسی عمارتوں کے نقشے پاس نہیں ہوں گے جو زلزلے سے محفوظ نہ ہوں۔ لیکن چھوٹے شہر ہوں یا اسلام آباد، کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہروں کی ملٹی پل اسٹوریز بلڈنگز کی تعمیرات جاری ہیں۔

Comments

- Advertisement -