اتوار, ستمبر 8, 2024
اشتہار

خواتین، بچوں کو نامناسب تصاویر بھیجنے والوں کیخلاف ’میٹا‘ کا اہم اعلان

اشتہار

حیرت انگیز

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک اور انسٹاگرام کی بانی کمپنی میٹا نے کہا ہے کہ وہ رواں سال کے آخر میں خواتین اور بچوں کو عریاں اور نامناسب تصاویر بھیجنے کی حوصلہ شکنی کے لیے ایک نیا حفاظتی ٹول متعارف کرائے گی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق میٹا نے یہ فیصلہ حکومت اور پولیس حکام کی جانب سے ملنے والی شکایات اور تنقید کے بعد کیا ہے جس کے تحت میسنجر چیٹس کو بطور ڈیفالٹ انکرپٹ کیا گیا۔

میٹا کے مطابق یہ نیا فیچر مکمل طور پر فیس بک اور انسٹاگرام صارفین خاص طور پر خواتین اور نوعمر بچوں کی حفاظت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ 13 سال سے کم عمر بچوں کو اس پلیٹ فارم کو استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔

- Advertisement -

میسجز

اس فیچر کے تحت 13 سال سے 19 سال تک کے بچے کسی بھی اجنبی سے انسٹاگرام اور میسنجر پر پیغامات وصول کرنے سے قاصر ہوں گے۔ یہ نظام ان پیغامات پر بھی کام کرے گا جو انکرپٹڈ ہیں یعنی اس کے جملہ حقوق بحق میٹا محفوظ ہیں۔

اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا مطلب ہے کہ صرف بھیجنے والا اور وصول کنندہ ہی ان پیغامات کو پڑھ سکتا ہے، مذکورہ فیصلے پر تنقید کرنے والے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ میٹا اس طرح کے پیغامات میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے مواد کو تلاش اور رپورٹ نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا ہے کہ ان پلیٹ فارمز میں کلائنٹ سائیڈ اسکیننگ نامی تکنیکی طریقے کو شامل کیا جانا چاہیے تاکہ انکرپٹڈ ایپس کے ذریعے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کا پتہ لگایا جاسکے۔ اس حوالے سے اس سال کے آخر میں مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔

کلائنٹ سائیڈ اسکیننگ سے مراد صارف کی ڈیوائس پر موجود وہ نظام ہیں جو بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی جانے والی تصاویر کے ساتھ مماثلت کے لیے پیغامات کو بھیجے جانے سے قبل اسکین کرتے ہیں اور کسی بھی مشتبہ اور غیر قانونی مواد سے متعلق رپورٹ کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ اس ٹول سے والدین بھی اپنے بچوں کی بہتر انداز میں نگرانی کرسکیں گے اور یہ ممکن بنا سکیں گے کہ وہ کون سے افراد ہیں جو ان کے بچوں کو براہ راست پیغامات بھیج سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس ماہ کے آغاز میں برطانوی حکام کا کہنا تھا کہ انگلینڈ اور ویلز میں بچوں کی طرف سے کیے جانے والے جنسی جرائم میں اضافے میں عریاں اور نامناسب تصاویر بھیجنے والے نوجوانوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں