جمعرات, جون 26, 2025
اشتہار

مائیکل جیکسن: شہرت اور مقبولیت کی دیوی بھی جس کی اسیر تھی!

اشتہار

حیرت انگیز

مائیکل جیکسن کو جدید دور کا ایک ایسا ساحر کہیے کہ جس نے اپنی آواز اور انداز سے سماعتوں کو مسخّر کیا اور دلوں پر راج کرتا رہا۔ وہ ایک ایسا فن کار تھا، جسے معاشرے نے اس کی بے راہ روی پر مطعون بھی کیا اور اس پر عدالت میں مقدمہ بھی چلا، لیکن یہ سب اس کے پرستاروں کی تعداد نہ گھٹا سکا۔ 25 جون 2009ء کو مائیکل جیکسن کی موت پر دنیا افسردہ تھی۔

"کنگ آف پاپ میوزک” کہلانے والے مائیکل جیکسن کی موت کے ساتھ ہی گویا پاپ میوزک کا ایک پُرشکوہ باب بھی ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔ ہمہ جہت اور تخلیقی انفرادیت کے حامل مائیکل جیکسن نے گلوکار اور میوزک پروڈیوسر کی حیثیت سے بلاشبہ لازوال شہرت پائی اور راتوں رات مقبولیت کے ہفت آسمان طے کیے۔ مائیکل جیکسن نے اپنے زمانے میں کنسرٹ کے تصوّر کو یک سَر بدل کر رکھ دیا۔ اس کی نجی زندگی کئی نشیب و فراز اور رنج و الم سے بھری ہوئی ہے۔ مائیکل جیکسن کے اوراقِ زیست الٹیے تو معلوم ہو گا کہ وہ کئی بار ٹوٹا، بکھرا اور ہر بار ہمّت کر کے اسٹیج پر پہنچا جہاں برقی قمقموں کی جگمگ جگمگ اور محفل کی رونق نے اسے ایک فن کار کی حیثیت سے توانائی سے بھر دیا اور اس نے دل فتح‌ کیے۔

مائیکل جیکسن کی خوبی اس کی بے مثال گائیکی کے ساتھ وہ غیر معمولی رقص اور اکثر وہ انوکھی اسٹیج پرفارمنس ہے، جس نے مائیکل جیکسن کو عالمی شہرت دی۔ اس کے علاوہ مائیکل جیکسن کو اپنی پُراسرار شخصیت اور انوکھے طرزِ زندگی کی وجہ سے بھی خوب شہرت ملی۔

مائیکل جیکسن 1982ء میں ’تھرلر‘ نامی البم کے بعد دنیا میں متعارف ہوا اور اسی البم کی بدولت راتوں رات پاپ اسٹار بن گیا۔ اس البم کی 41 ملین سے زیادہ کاپیاں فروخت ہوئیں جو ایک ریکارڈ ہے۔

19 اگست 1958 کو امریکا میں پیدا ہونے والے مائیکل جیکسن کو بچپن ہی سے موسیقی سے شغف ہوگیا تھا۔ وہ اپنے چار بڑے بھائیوں کے ساتھ جیکسن فائیو نامی میوزک بینڈ بنا کر پرفارم کرنے لگا اور بعد میں‌ اپنا البم جاری کیا جس نے ہر طرف اس کے نام کی دھوم مچا دی۔ ‘تھرلر‘ سے پہلے اس گلوکار کا ایک سولو البم ’آف دا وال‘ بھی منظرِ عام پر آچکا تھا جو بہت مقبول ہوا، لیکن وجہِ شہرت ’تھرلر‘ بنا۔ اس البم کے بعد ’بیڈ‘ سامنے آیا جس کی بیس ملین کاپیاں فروخت ہوئیں۔ پھر ’ڈینجرس‘ ریلیز ہوا اور یہ بھی مقبول البم ثابت ہوا۔

اس امریکی گلوکار کو شہرت اور مقبولیت کے ساتھ کئی تنازعات نے بھی دنیا بھر میں‌ توجہ کا مرکز بنایا۔ لوگ اسے ہم جنس پرست اور نشہ آور اشیا کے استعمال کا عادی سمجھتے تھے۔ نوّے کی دہائی میں مائیکل جیکسن پر ایک لڑکے سے جنسی زیادتی کے الزام عائد کیا گیا اور موت سے کچھ عرصہ قبل بھی وہ بچّوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا مقدمہ لڑ رہا تھا جس میں اسے بری کردیا گیا تھا۔ دوسری طرف کئی قصے اس گلوکار سے منسوب تھے اور کہا جاتا تھا کہ اسے اپنی کالی رنگت سے نفرت تھی۔ وہ ایک سیاہ فام تھا جو اپنی جلد کو سفید دیکھنے کے علاوہ چہرے کو خوب صورت بنانا چاہتا تھا۔ مائیکل جیکسن نے متعدد بار اپنے چہرے کی پلاسٹک سرجری کروائی تھی۔

1994ء میں مائیکل جیکسن کی شادی ماضی کے مشہور پاپ اسٹار ایلوس پریسلے کی بیٹی سے ہوگئی جو صرف دو برس قائم رہ سکی۔ آخری ایام زیست میں‌ مائیکل جیکسن کو تنازعات کے علاوہ مالی مشکلات نے بھی گھیر لیا تھا۔

شہرۂ آفاق گلوکار مائیکل جیکسن کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ وہ موت سے ڈرتا تھا اور خواہش تھی کہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہے۔ سیاہ فام اور غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے مائیکل جیکسن کو اپنے ماضی سے بھی نفرت تھی اور کہتے ہیں‌ کہ اس کا بچپن لڑائی جھگڑوں اور والد کے تشدد کی وجہ سے کئی نفسیاتی پیچیدگیوں میں گھرا ہوا تھا جو بعد میں محرومیوں کی شکل میں‌ اس کے ساتھ رہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں