وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے قہقہہ لگا کر ایک اور پٹرول بم گرانے کا اشارہ دے دیا اور کہا کہ پٹرول ابھی تھوڑا اور مہنگا ہوگا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اسلام آباد میں بزنس کانفرنس کے دوران توانائی اور پٹرول کے معاملے پر خطاب کرتے ہوئے قہقہہ لگایا اور ایک اور پٹرول بم گرانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ پٹرول ابھی تھوڑا اور مہنگا ہوگا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پٹرولیم سیکٹرمیں81 ارب روپے سبسڈی دی گئی، 3 گنا زیادہ خرچہ اس پٹرول سبسڈی کی وجہ سے ہورہا تھا، کسی بھی وزیراعظم کیلئے پٹرولیم مصنوعات پر30 روپے بڑھانا آسان نہیں ہوتا لیکن اگر پٹرول کی قیمتیں برقراررکھتے تو ہر ماہ 120 ارب روپے کا نقصان ہوتا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان اورشوکت ترین نے یہ سب معاہدے کیے تھے، انہوں نے ہی کہا تھا کہ ہم سبسڈی نہیں دینگے، پٹرولیم پر لیوی لگائیں گے، آج اگر میں شوکت ترین یا عمران خان کے معاہدے پر چلتا تو پٹرول 300 روپے لیٹر ہوتا اور میں نوکری سے نکالا جاتا، عمران خان فروری میں روس گئے، اگرسستا آئل مل رہا تھا تو خان صاحب مارچ میں لے لیتے، حماد اظہر نے رخصتی سے پہلے 30 مارچ کو تیل کیلئے خط لکھا لیکن روس نہ جواب نہ دیا۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی کا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے پر نظرثانی کرائی ہے، مختلف ممالک کے ہم نے اگلے سال 21ارب روپے واپس کرنے ہیں، ہمیں تین ملین ٹن گندم امپورٹ کرنی ہے، ہمیں مشکل صورتحال میں پاکستان ملا مگر انشااللہ اسے ٹھیک کرکے بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے، ہم نے مشکل فیصلے لئے اور لیں گے، ہم سعودی عرب، چین سمیت دیگر ممالک سے رابطے کررہے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں ساڑھے3 ملین ٹن آئل امپورٹ کرتے ہیں، زیادہ تر پام آئل امپورٹ کرتے ہیں جس کی قیمت 1800 ڈالر فی ٹن ہوگئی ہے، ایکسپورٹ اتنا نہیں بڑھا ہم جہاں پر چھوڑ کر گئے تھے وہیں پر ہے، پی ٹی آئی سے زیادہ ایکسپورٹ 2011م یں پی پی دور میں ہوئی، ن لیگ دور میں ایکسپورٹ ریٹ اتنا زیادہ نہیں بڑھا تھا، انشااللہ اس سال ایکسپورٹ بھی بڑھاکر جائیں گے اور ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے ہم مراعات دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ فارمرزکو سبسڈی دی جائے، پاکستان اسپیڈ میں کوشش کرینگے کہ نئی پرائیویٹائزیشن کرکے جائیں، جس طرح سوئی گیس میں20 فیصد پرائیوٹائزیشن ہوگئی ہے، ہم کمپنیوں کو تیار کرینگے آپ کا ساتھ رہے گا تو ہم پرائیویٹائزیشن کی طرف جائیں گے، بجٹ میں آپ کی تجاویز بھی شامل کریں گے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملکی معیشت مشکل گھڑی میں ہے، ہم تمام سیکٹرز کو ساتھ لیکرچلیں گے، 4 سال میں 20 ملین لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے، 6 لاکھ لوگوں کو بےروزگار کردیا گیا تھا، قیام پاکستان سے 2018 تک 70 سال میں 25 ہزار ارب کا قرضہ لیا گیا لیکن عمران خان نے اپنے پونے چار سالہ دور اقتدار میں 20 ہزار ارب روپے کا قرض لیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے5 سال میں ایوریج ڈیفسٹ 1650 ارب روپے تھا صرف اس سال خسارہ 5600 ارب روپے کا ہے، ہم نے بجٹ میں 3900 ارب روپے کا خسارہ رکھا ہے، آج پاور سیکٹر کا سرکلر ڈیڈ 2500 ارب سے زیادہ ہے پاور سیکٹر میں 1600 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، حکومت کو اس سال پاور سیکٹر کو 1072 ارب روپے کی سبسڈی دینی ہے، ہم اگلے پورے سال ساڑھے 8 کروڑ پاکستانیوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینگے، 40ہزارسےکم آمدن والے تمام لوگوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینگے۔