تازہ ترین

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب پرپاک فوج کے تحفظات، 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب

اسلام آباد : آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اسد درانی کی کتاب پر فوج کے تحفظات سامنے آ گئے، اسد درانی کو پوزیشن واضح کرنے کیلئے 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جنرل (ر) اسد درانی اور بھارتی خفیہ ایجنسی راکے سابق چیف کی مشترکہ کتاب پر پاک فوج نے تحفظات کا اظہار کردیا، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مذکورہ کتاب میں بہت سے موضوعات حقائق کے برعکس پیش کیےگئے ہیں۔

یہ کتاب ‘دی سپائے کرونیکلز:  را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس’آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے سابق ‘را’ چیف اے ایس دلت کے ساتھ مل کر لکھی ہے۔ اس کتاب میں پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم حساس اور خفیہ معاملات پر بات کی گئی ہے۔

کتاب میں جن معاملات پر روشنی ڈالی گئی، اُن میں کارگل آپریشن، ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کا اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کا آپریشن، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، حافظ سعید، کشمیر، برہان وانی اور دیگر معاملات شامل ہیں۔

اس حوالے سے جنرل (ر)اسد درانی کو اپنی پوزیشن واضح کرنے کیلئے 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب کیا گیا ہے، ملٹری کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر پوزیشن واضح کرنا ہوگی۔

ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ اگر پاک فوج کا کوئی سابق افسر بھی ملکی مفاد کے خلاف کوئی بات کرے گا تو اس کے خلاف بھی ایکشن لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: اسد درانی نے کس کی اجازت سے سابق را چیف سے مل کر کتاب لکھی، رضا ربانی

علاوہ ازیں اس کتاب کی اشاعت پر سینیٹ اجلاس میں اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ کتاب کسی سویلین یا سیاستدان نے بھارتی ہم منصب سے مل کر لکھی ہوتی تو آسمان سر پر ہوتا، کتاب لکھنے والے سیاستدان پرغدار کے فتوے لگ رہے ہوتے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -