تازہ ترین

برطانوی وزراء تھریسا مے سے بریگزٹ مسودے میں تبدیلی کرانے کے لیے پرامید

لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی ٹیم کے پانچ چوٹی کے وزراء پر امید ہیں کہ وہ وزیراعظم کو بریگزٹ ڈیل کے مسودے میں تبدیلیوں پر رضا مندکرلیں گے۔

برطانوی خبر رساں نشریاتی ادارے کے مطابق سمجھا جارہا ہے کہ ان پانچ وزر کی قیادت لیڈر آف کامنز اینڈریا لیڈسم کررہی ہیں۔ گروپ کے دیگر ارکان میں مائیکل گوو، لیام فاکس، پینی مورڈانٹ اور کرس گرے لنگ شامل ہیں۔ اول الذکر دو وزرا نے گزشتہ روز وزیر اعظم کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ شام لیڈسم کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ وزیر اعظم کو قائل کرلیں گی کہ بریگزٹ ڈیل کے مسودے سے آئر لینڈ کے متنازع بارڈر کے معاملے سے پیچھے ہٹا جائے ۔ یاد رہے کہ آئر لینڈ کے ساتھ بارڈر مینیجمنٹ کا معاملہ برسلز کے ساتھ اس ڈیل میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

تھریسا کے کیبنٹ منسٹر ز کا ماننا ہے کہ مسودے کے مطابق آئر لینڈ تجارتی طور پر یورپین یونین کے زیادہ قریب ہوجائے گا جو کہ کسی بھی صورت برطانیہ کے حق میں نہیں ہے ۔ خیال رہے کہ معاہدے کے دونوں ہی فریق آئرلینڈ کے ساتھ کوئی سخت بارڈر نہیں چاہتے ۔

یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے 585 صفحات پر مشتمل بریگزٹ پلان کا منصوبہ بدھ کے روز اپنی کابینہ کے سامنے رکھا تھا اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اس پر عمل درآمد کرکے دکھائیں گی۔

بریگزٹ کے حامی قدامت پسند سیاست دانوں کی جانب سے اس مسودے پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور ان میں سے کچھ نہیں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے بل جمع کرانا شروع کردیے ہیں ۔ اگر ان کی تعداد 48 تک پہنچ جاتی ہے تو تھریسا مے کو پارلیمنٹ سے ایک بار پھر اعتماد کا ووٹ لینا ہوگا اور ایسی صورتحال میں یہ ان کی وزارتِ عظمیٰ کے لیے خطرے کی شدید گھنٹی ہے۔

بریگزٹ ڈیل کے مسودے کے منظرعام پر آنے کے بعد سے تھریسا مے کے لیے مشکلا ت کا سلسلہ جاری ہے، دو روز قبل ان کی کابینہ کے چار وزراء نے ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔

استعفیٰ دینے والوں میں برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب سرفہرست ہیں جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

یاد رہے کہ حالیہ پیش رفت سے قبل یورپی یونین کے مرکزی مذاکرات کار میشیل بارنیے نے کہا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے معاہدے میں ’فیصلہ کن‘ پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ بدھ کو شائع ہونے والا معاہدے کا 585 صفحات کا مسودہ ’مذاکرات کو انجام تک لے جانے والا کلیدی قدم‘ ہے۔

اس حوالے سے سب سے اہم بیان اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربائن کی جانب سے سامنے آیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ یہ وہ ڈیل نہیں جس کا اس ملک کے عوام سے وعدہ کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ کسی ایسے برے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی ، ایسا معاہدہ ہونے سے کوئی معاہدہ نہ ہونا بہتر ہے۔

Comments

- Advertisement -