تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

نائٹ واچ مین میر حمزہ نے اپنے صفر پر آؤٹ ہونے پر کیا کہا؟

کراچی ٹیسٹ کے چوتھے روز نائٹ واچ مین کے طور پر بھیجے گئے میر حمزہ نے اپنے فوری آؤٹ ہونے پر کہا ہے کہ وہ نائٹ واچ میں کی ذمے داری نہیں نبھا سکے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی ٹیسٹ کے چوتھے روز میچ کے اختتام کے کچھ وقت قبل نیوزی لینڈ نے اپنی دوسری اننگ 277 رنز 5 کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کرکے پاکستان کو جیت کے لیے 319 رنز کا ہدف دیا تھا۔

ٹیسٹ میچ اور سیریز بچانے کے چیلنج کے ساتھ دوسری اننگ کا آغاز کرنے والی پاکستانی ٹیم کا آغاز ڈرامائی انداز میں ہوا۔ اوپنر عبداللہ شفیق کی ناکامیوں کا سلسلہ جاری رہا اور وہ صفر کی خفت سے دوچار ہوکر پویلین لوٹے۔

اس موقع پر کسی مستند بلے باز کو بھیجنے کے بجائے فاسٹ بولر میر حمزہ کو نائٹ واچ مین کے طور پر بھیجا گیا تاکہ آخری روز کے لیے قیمتی وکٹ بچائی جاسکے تاہم ٹیم کی یہ امید پوری نہ ہوسکی اور میر حمزہ 9 گیندیں کھیلنے کے بعد بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوگئے۔ اس طرح پاکستانی ٹیم کا کھاتہ کھلے بغیر دو وکٹیں گر گئیں۔

چوتھے دن کے کھیل کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میر حمزہ نے کہا کہ نائٹ واچ مین کی ذمے داری احسن طریقے سے انجام نہیں دے سکا۔ بدقسمتی سے کیوی بولر نے اچھی بال کی جو بریک ہوئی اور میں آؤٹ ہوگیا۔

کھلاڑی کا کہنا تھا کہ تاہم دیکھا جائے تو ایک بیٹر ہی آؤٹ ہوا ہے۔ ٹیم کم بیک کرسکتی ہے کیونکہ ہماری لمبی بیٹنگ لائن ہے۔ امید ہے اچھا ہی ہوگا۔

فاسٹ بولر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسا کوئی بہانہ نہیں بناؤں گا کہ وکٹ فاسٹ بولر کو سپورٹ نہیں کر رہی۔ پچ گرین ہو یا فلیٹ، بولرز کا کام اچھی اور لائن و لینتھ کے ساتھ بولنگ کرنا ہوتا ہے۔

میر حمزہ نے کہا کہ 4 سال بعد کراچی ٹیسٹ سے ٹیم میں واپسی ہوئی لیکن وہ نتائج نہ دے سکا جس کی ٹیم کو ضرورت تھی۔

فیلڈ سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 10 کھلاڑیوں کا پچ پر آکر کھڑے ہونا ان کے لیے دباؤ نہیں تھا۔ ہم پروفیشنل کرکٹر ہیں، کھیل کے دوران ایسے موقع آتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -