تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

اسلام آباد کے چڑیا گھر سے نایاب نسل کے جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے چڑیا گھر سے نایاب نسل کے 513 جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، منتقلی کے لیے تیار کی گئی دستاویز میں جانوروں کی تعداد کم بتائی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق مرغزار چڑیا گھر سے جانوروں اور پرندوں کی لاہور منتقلی کے لیے جاری کی جانے والی وائلڈ لائف مینجمنٹ کی اہم دستاویزات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیں۔

دستاویزات میں نایاب نسل کے 513 جانور اور پرندے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی 2019 کے ریکارڈ کے مطابق چڑیا گھر میں جانوروں اور پرندوں کی تعداد 917 تھی تاہم اب اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ نے 404 جانور اور پرندے منتقل کیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق منتقلی کے دوران ہرن، چنکارا، بارہ سنگھا، نیل گائے اور نایاب نسل کے پرندے کم نکلے، خدشہ ہے کہ غفلت کی وجہ سے جانور اور پرندے یا تو مر چکے ہیں یا چوری کیے جاچکے ہیں۔

مذکورہ رپورٹ کے بعد مرغزار چڑیا گھر انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔

خیال رہے کہ چند دن قبل اسی چڑیا گھر میں انتظامیہ کی غفلت کے باعث شیر کے پنجرے میں آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں شیر اور شیرنی ہلاک ہوگئے تھے۔

اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں 3 افراد کو مبینہ طور پر شیر کے پنجرے میں آگ لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا، واقعے کا مقدمہ بھی کوہسار تھانے میں درج کرلیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ مرغزار چڑیا گھر کی حالت زار کو دیکھتے ہوئے رواں برس مئی میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وہاں موجود تمام جانوروں کو 60 روز کے اندر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

ان جانوروں میں 36 سالہ کاون نامی ہاتھی بھی شامل تھا جو سنہ 1985 میں سری لنکن حکومت کی جانب سے بطور تحفہ دیا گیا تھا، طویل عرصے کی تنہائی اور بیماری کے بعد کاون کو کمبوڈیا بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -