اشتہار

ارب پتی شخص آدم خوروں کے ساتھ رہنے لگا، مگر کیوں؟

اشتہار

حیرت انگیز

انڈونیشا کے قریب ایک جزیرے میں کئی دہائیوں قبل لاپتہ ہونے والے کروڑ پتی شخص کے زندہ ہونے کا اشارہ ملا ہے جو غالباً ایک آدم خور قبیلے کے ساتھ رہ رہا ہے۔

سال 1961 میں لاپتہ کروڑ پتی نوجوان کی تلاش کا معمہ کچھ تصاویر سامنے آنے کے بعد کسی حد تک حل ہوگیا ہے، ان تصاویر میں بظاہر ایک برہنہ سفید فام آدمی کو آدم خور قبیلے کے ارکان کے ساتھ شکار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

نیو یارک کے انتہائی امیر خاندان سے تعلق رکھنے والے مائیکل راکفیلر کی گمشدگی گزشتہ کئی دہائیوں سے قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے لیکن اب ایک پوڈ کاسٹ میں اس کی نشاندہی نے سب کو حیران کردیا۔

- Advertisement -

لاپتہ

مائیکل راکفیلر جو کہ مشہور راک فیلر خاندان کا ایک فرد ہے اپنے خاندان کے ساتھ 1961 میں پاپوا نیوگنی کے جنگلات کی سیر کے دوران لاپتہ ہوگیا تھا۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 17نومبر1961 کو راک فیلر اور اس کے ساتھی رینی واسنگ کو جزیرے پر لے جانے والی چھوٹی کشتی میں کوئی خرابی پیدا ہوگئی۔ جس کے بعد راک فیلر نے ویسنگ سے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں یہاں سے تیر کر نکل سکتا ہوں۔

جنگلی

یہ کہہ کر وہ پانی میں کود گیا اور اس نے تین میل دور ساحل تک تیرنا شروع کردیا جس کے بعد اسے آج تک دوبارہ کبھی نہیں دیکھا گیا اس کے اہل خانہ اور دیگر لوگوں کا بھی یہی خیال تھا کہ اسے یہاں موجود آدم خور قبیلے نے مار دیا ہوگا۔

حال ہی میں ایک صحافی کی جانب سے کیے گئے پوڈ کاسٹ میں ایک فوٹیج سامنے آئی ہے جس میں اس مقام کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں راک فیلر غائب ہوا تھا، پوڈ کاسٹر بیلن نے بتایا کہ
ملٹ میکلن نامی رپورٹر نے ایک آسٹریلوی شخص سے سنا جو حال ہی میں نیوگنی کے جنگل میں مائیکل راک فیلر سے ملا اور پھر وہ مبینہ طور پر غائب ہوگیا تھا۔

قبیلہ

ملٹ میکلن نامی رپورٹر اس لاپتہ شخص کو ڈھونڈنے میں ناکام رہا، بیلن کہتے ہیں کہ 40 سال بعد ایک دستاویزی فلم کے عملے نے فیصلہ کیا کہ وہ نیوگنی جائیں گے اور مائیکل کو تلاش کریں گے کیونکہ ابھی بھی یہ تمام افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ مائیکل راک فیلر زندہ ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں