کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کے ریٹائرڈ افسر کا سراغ لگانے کے لیے فوری جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج سندھ ہائی کورٹ میں ایف آئی اے ریٹائرڈ اسسٹنٹ ڈائریکٹر سمیت 10 سے زائد گمشدہ افراد کی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پولیس کی جانب سے روایتی کارروائی پر اظہار برہمی کیا۔
عدالت میں دی گئی درخواست کے مطابق سابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر احمد جان کو اپریل میں غائب کیا گیا تھا، وکیل نے کہا کہ متعلقہ تھانہ ایف آئی آر درج کرنے سے بھی گریزاں ہے، عدالت نے ایف آئی اے ریٹائرڈ افسر کا سراغ لگانے کے لیے فوری جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔
ایس ایس پی نے ایک اور کیس میں عدالت کو بتایا کہ بوٹ بیسن سے گمشدہ حیدر از خود لاپتا ہو گیا ہے کسی ادارے نے حراست میں نہیں لیا، اس پر عدالت نے کہا اگر وہ خود لاپتا ہو گیا ہے تو تلاش کرنا بھی ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست اپنی ذمہ داری سے منہ نہیں موڑ سکتی۔
عدالت نے ایک اور گم شدہ شہری کے کیس میں کہا کہ اسٹیریو ٹائپ رپورٹ کاپی پیسٹ کر کے عدالت میں جمع کرا دی جاتی ہے، جب گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے اقدامات ہی نہیں کیے گئے ہیں تو رپورٹ میں لکھنے کیا ضرورت ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے استفسار کیا کہ گمشدہ شہری ارسلان کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے کا کہا گیا تھا، کیا اہلخانہ کو معاوضہ ادا کر دیا گیا؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ ارسلان کی جبری گمشدگی کا تعین نہیں ہوا ہے۔ عدالت نے کہا جب معاوضہ نہیں دینا تو رپورٹ میں کیوں لکھا گیا؟
عدالت نے دیگر گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے 3 ہفتوں میں رپورٹس طلب کر لیں، عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو مؤثر اقدامات کرنے کا بھی حکم دیا۔