تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

22 کروڑ روپے سالانہ ٹیکس ادا کرنے والے تاجر کے خلاف موبائل چھیننے کا مقدمہ

کراچی: شہر قائد میں ایک ایسے تاجر کے خلاف موبائل فون چھیننے کا مقدمہ قائم کیا گیا ہے جو سالانہ 22 کروڑ روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کو بھی کیس پر برہمی کا اظہار کرنا پڑا، اور کیس کے تفتیشی افسر کو ایک گھنٹے میں معطل کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔

تفصیلات کے مطابق بائیس کروڑ روپے سالانہ ٹیکس ادا کرنے والے کراچی کے ایک تاجر ریاض شہزاد کے خلاف موبائل چھیننے کا مقدمہ سامنے دیکھ کر سندھ ہائی کورٹ نے اظہار حیرت کیا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ تاجر نے کراچی سے خیرپور جا کر ڈکیتی کی۔

سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس اقبال کلہوڑو نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے یہ مقدمہ بنانے کے لیے کتنے پیسے لیے ہیں؟ کیا خدا کے پاس نہیں جانا، کیا قبر یاد نہیں رہتی؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا میں کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں کہ ایک پیسہ بھی نہیں لیا۔

عدالت نے کہا ہمیں کلمہ پڑھ کر متاثر کرنے کی کوشش نہ کریں، جسٹس کلہوڑو نے کہامیں سول جج رہا ہوں، ہر پولیس اہل کار کلمہ پڑھ کر جھوٹی گواہی دیتا تھا۔

عدالت نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ آپ نے ڈکیتی کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات کس قانون کے تحت شامل کیں؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا ڈکیتی ہائی وے کے قریب ہوئی اس لیے دہشت گردی کے الزامات شامل کیے گئے، یہ شکایت ایک پرائیویٹ شہری کی شکایت پر درج کی گئی ہے، اور مجھے ابھی تک نہیں پتا کہ ملزم کہاں ہے۔

جج نے کہا انسداد دہشت گردی ایکٹ نکالیں اور بتائیں کس شق کے تحت ہائی وے پر رہزنی دہشت گردی ہے، آخر آپ کس کے لیے کام کرتے ہیں، خدا کو جواب دینا ہے یا ان آدمیوں کو؟

مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس کلہوڑو نے آئی جی سندھ کے فوکل پرسن کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس تفتیشی افسر کو ایک گھنٹے میں معطل کر کے رپورٹ دیں۔

خواجہ شمس الاسلام ایڈووکیٹ نے عدالت میں کہا یہ پولیس وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ اور انور مجید کے ماتحت کام کر رہی ہے، عدالت نے کہا اتنی بڑی وردی ہے، اتنے پھول لگے ہیں، پھر بھی قوم کا اعتماد پامال کر رہے ہو، وکیل نے کہا تاجر ریاض شہزاد کے خلاف کاروباری رقابت پر مسلسل مقدمات بنائے جا رہے ہیں، ایک مقدمے میں ضمانت ہوتی ہے تو اسی الزام میں کہیں اور دوسرا مقدمہ بنا دیا جاتا ہے۔

وکیل نے بتایا کہ ریاض شہزاد کی اب تک 4 مقدمات میں ضمانت ہو چکی ہے، اور پھر جمعۃ الوداع کو سانگھڑ میں نوکیا موبائل چھیننے کا مقدمہ درج کرا دیا گیا، ریاض شہزاد کو سزا دینے کے لیے ایک کروڑ روپے فیس دے کر وکیل کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔

وکیل نے تفتیشی افسر سے متعلق کہا یہ بہت بہادر تفتیشی افسر ہے جو جیل کے دروازے پر گرفتاری کے لیے بیٹھا رہتا ہے۔

عدالت نے سماعت کے بعد حکم جاری کیا کہ تفتیش کسی دوسرے افسر کو دے کر اس کیس کی رپورٹ 9 مئی کو پیش کی جائے، گودام میں موجود ٹریکٹرز کو عدالت کی اجازت کے بغیر کہیں منتقل نہ کیا جائے، اور ریاض شہزاد کے اہل خانہ اور ملازمین کو ہراساں نہ کیا جائے۔

Comments

- Advertisement -