الیکشن سے قبل بھی مودی سرکار کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتہا پسندی جاری ہے، مودی سرکار پچھلی ایک دہائی سے اپنی انتہا پسند پالیسیوں کی وجہ خطے کا امن تباہ کر رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 2019 میں مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے جارحیت کے نئے دروازے کھول دیئے، 2019 سے اب تک بھارتی فورسز کے ہاتھوں 800 سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں جو کہ تشویشناک حد تک ایک بہت بڑی تعداد ہے۔
بھارت ایک دفعہ پھر 18 ستمبر 2024 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی عوام کا مستقبل کا فیصلہ نام نہاد الیکشن کے ذریعے کرنے کے لئے تیار ہے، بھارت کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ جب بھی وادی میں الیکشن کا دور دورہ ہوا تو حالات شدید کشیدہ ہوئے۔
الیکشن سے قبل مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران 400 سے زائد گرفتاریاں ہوئیں اور رواں سال سینکڑوں سرچ آپریشن کیے۔
بی جے پی کے وزیر داخلہ امت شاہ نے آرٹیکل 370 کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 370 اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے اور یہ اب بحال نہیں کیا جاسکتا۔
بھارتی وزیرِداخلہ امت شاہ کے حالیہ متشدد بیانات کے بعد مقبوضہ وادی میں حالات مزید بگڑ رہے ہیں، مودی سرکار حالیہ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جان بوجھ کر حالات خراب کر رہی ہے۔
آخر کب تک مودی سرکار نام نہاد الیکشن کی آڑ میں معصوم کشمیری عوام پہ ظلم کرتی رہے گی؟۔