مودی سرکار کی ناقص اقتصادی پالیسیوں نے بھارت کو معاشی بحران میں دھکیل دیا۔
وینچر کیپٹل فرم بلوم وینچرز کی چشم کشاء رپورٹ منظر عام پر آگئی، جس کے رپورٹ کے مطابق بھارت میں 1.4 بلین لوگ رہتے ہیں لیکن تقریباً ایک ارب کے پاس کسی بھی صوابدیدی سامان یا خدمات پر خرچ کرنے کے لیے رقم نہیں۔
وینچر کیپٹل فرم بلوم وینچرز کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں صرف 90 فیصد آبادی کے پاس بنیادی ضروریات زندگی کے علاوہ اشیا پر خرچ کرنے کی مالی صلاحیت موجود نہیں، مودی کی پالیسیوں نے بھارت میں اعلٰی، مہنگی اور برانڈڈ اشیاء کا طوفان برپا کر کے بھارتی مارکیٹ کو کھوکھلا کردیا ہے، بڑی کمپنیاں بے انتہا منافع کمارہی ہیں، جبکہ غریب عوام بنیادی چیزوں سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے عوام دوست پالیسیوں کو فروغ دینے کی بجائے مہنگے تفریحی تجربات کو فروغ دیا ہے، مہنگی مصنوعات، لگڑری گھروں اور اسمارٹ فونز کی فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ سستی مصنوعات کی مانگ کمزور ہو رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کولڈ پلے اور ایڈ شیران جیسے بین الاقوامی فنکاروں کے کنسرٹ کے مہنگے ٹکٹ ہاٹ کیک کی طرح فروخت ہو رہے ہیں جبکہ غریب قوت خرید کھو چکے ہیں، بھارت میں دولت کا ارتکاز بڑھ رہا ہے، امیر ترین 10 فیصد بھارتی اب 57.7 قومی آمدن کے مالک ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق بھارت کا متوسط طبقہ ماضی میں صارفین کی مانگ کا بڑا انجن رہا ہے، لیکن اب اس کو بری طرح سے نچوڑا جا رہا ہے، مارکیٹ وسیع ہونے کی بجائے زیادہ امیر طبقے پر مرتکز ہو رہی ہے، جس سے بھارتی مڈل کلاس شدید مالیاتی دباؤ کا شکار ہے۔
مارسیلوس انوسٹمنٹ منیجرزکے مرتب کردہ ڈیٹا کے مطابق مودی کے دور حکومت میں 50 فیصد بھارتی متوسط طبقہ کی آمدنی جمود کا شکار ہے۔
بھارتی مرکزی بینک کے مطابق بھارتی گھریلو بچتیں 50 سال کی کم ترین سطح پر ہیں، بھارتی متوسط طبقہ شدید مالی دباؤ کا شکار ہے، 2014 سے اب تک مودی کے دور حکومت میں بھارت میں بے روزگاری میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مودی سرکار متوسط طبقہ کو روزگار فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام، پیشہ ورانہ شہری ملازمتوں کا حصول مشکل تر ہوتا جا رہا ہے، مودی حکومت نے بھارتی معیشت کے لیے کچھ بھی مثبت اقدامات نہیں کیے اور اس بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
مودی حکومت کی نااہلی نے بھارت کو معاشی تباہی کی دہلیز پر لا کھڑا کیا ہے، وقت کا تقاضہ ہے کہ مودی سرکار پڑوسی ممالک میں دہشتگردی اور بد امنی پھیلانے کی بجائے بھارت کی معیشت پر توجہ دے۔