اشتہار

آکسیجن اور ویکسین کے لیے ترستے بھارت میں مودی حکومت کی پارلیمنٹ پر اربوں روپے کی بارش

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی: ایک طرف بھارت آکسیجن اور کرونا ویکسین کے لیے ترس رہا ہے، دوسری طرف مودی حکومت نے پارلیمنٹ پر اربوں روپے خرچ کرنے کا منصوبہ شروع کر دیا ہے۔

تفصیلات کےمطابق مودی حکومت 1.8 ارب ڈالرز پارلیمنٹ پر خرچ کرے گی، یہ منصوبہ ایسے وقت اور حالات میں سامنے آیا ہے جب بھارت میں کرونا وائرس اپنی جڑیں مضبوط کر چکا ہے، عوام آکسیجن اور ویکسین کے لیے ترس رہے ہیں، ہر روز ریکارڈ نئے مریض سامنے آ رہے ہیں اور ہزاروں لوگ مر رہے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی پارلیمنٹ کی تزئین و آرائش اور اپنے لیے نئی رہائش گاہ کے قیام کے لیے 1.8 ارب ڈالرز کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں، عوام اور حزب اختلاف نے اس منصوبے پر کام جاری رکھنے کے فیصلے پر غیض و غضب کا اظہار کیا ہے۔

- Advertisement -

اس منصوبے کو حکومت نے ضروری کے زمرے میں رکھا ہے یعنی اس کی تعمیر جاری رکھنے کی اجازت ہوگی جب کہ دیگر تعمیراتی منصوبے کرونا وبا کی وجہ سے رکے ہوئے ہیں۔

دو شہریوں نے دہلی کے ہائی کورٹ میں اس منصوبے کو رکوانے کے لیے درخواست بھی دائر کی، جس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی عمارتیں اس وقت ضروری نہیں ہیں، تعمیراتی کام بڑے پیمانے پر کو وِڈ پھیلانے کا سبب بھی بن سکتا ہے، تاہم ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے لیے رواں ماہ کے آخر کی تاریخ دی تو درخواست گزار سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ ماتحت عدالت کو اس معاملے کی سنگینی کا اندازہ نہیں ہے۔

خیال رہے کہ یہ منصوبہ کرونا وائرس کی دوسری لہر شروع ہونے سے پہلے بھی متنازع تھا، ناقدین کا کہنا تھا کہ اس سے شہر کے تاریخی ورثے کو نقصان پہنچے گا۔ 86 ایکڑ پر پھیلے اس منصوبے کے بارے میں نریندر مودی کا کہنا ہے کہ پارلیمان کی تعمیر کا آغاز ہماری جمہوری روایات کے اہم سنگ میل میں سے ایک ہے۔

منصوبے کے مطابق پارلیمان کی عمارت کی توسیع اور نئی عمارت کی تعمیر نومبر 2022 میں مکمل ہوگی، وزیر اعظم کی رہائش گاہ کی تکمیل دسمبر 2022 تک ہوگی، پورا منصوبہ 2026 کے اختتام تک مکمل ہوگا۔

سابق ویر خزانہ و امورِ خارجہ یشونت سنہا نے ٹوئٹ کیا کہ لوگ کرونا سے مر رہے ہیں لیکن مودی کی ترجیح سینٹرل وِسٹا پروجیکٹ ہے، اس کی بجائے اسپتال تعمیر کرنے کی ضرورت تھی، عوام کو دولت اور طاقت کے زعم میں مبتلا اس نفسیاتی مریض کو منتخب کرنے کی اور کتنی قیمت ادا کرنا پڑے گی؟

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں