اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ختم نبوت ﷺ کے قانون میں ترمیم معمولی غلطی نہیں بلکہ ایوان سے اجتماعی گناہ ہوا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ ختم نبوت کے معاملے پر کسی ایک مسلمان کی اجارہ داری نہیں ہے، قانون میں ترمیم سنگین غلطی ہے جس کے ذمہ داران کی نشاندہی کر کےانہیں سزا دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ختم نبوت ﷺ کے مسئلے کے بہت سے پوشیدہ پہلو سامنے آرہے ہیں، بل کی دوبارہ بحالی کا فیصلہ کیا تو کچھ پیچیدہ نکات سامنے آئے، اس قسم کے معاملات ایوان میں سیلقے سے طے ہونے چاہئیں۔
مولانا فضل الرحمان نے مطالبہ کیا کہ ختم نبوت ﷺ بل میں ترمیم کرنے کے معاملے کی تحقیق ہونی چاہیے کیونکہ ناموس رسالت کا قانون اقلیتوں کے خلاف استعمال ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن نے آئین کی انتخابی شق 203 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی سے منظور کروایا جس کے بعد اعتزاز احسن نے اس بل کی مخالفت کے لیے قرارداد ایوانِ بالا میں پیش کی مگر ایم کیو ایم کے سینیٹر نے حکومت کے حق میں ووٹ دیا جس کے بعد اس ترمیم کو صرف ایک ووٹ سے منظور کرلیا گیا۔
حکومت نے آئین کے انتخابی آرٹیکل 203 میں ترمیمی قرار داد منظور کروائی اور پھر اس پر صدر مملکت نے دستخط کیے جس کے بعد نوازشریف کو دوبارہ مسلم لیگ ن کا پارٹی صدر تعینات کیا گیا ہے۔
انتخابی آرٹیکل میں ترمیم کی منظوری کے بعد شیخ رشید نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا تھا کہ حکومت نے اس قانون کی آڑ میں ختم نبوت کا قانون بھی ختم کردیا جس کے بعد عوامی حلقوں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج سامنے آیا۔
حکومت نے پہلے ختم نبوت ﷺ کے قانون میں تبدیلی کی باتوں کو مسترد کیا تاہم اگلے ہی روز امیدوار کے حلف نامے کو اصلی شکل میں بحال کیا۔