کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا ہے کہ 4 جون کو سامنے آنے والے انتخابی نتائج وزیر اعظم مودی کی ’اخلاقی اور سیاسی شکست‘ ہے۔
نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے کا کہنا تھا کہ لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف ایک واضح مینڈیٹ ہیں، انھیں اخلاقی اور سیاسی شکست ہوچکی ہے۔
ملکارجن کا کہنا تھا کہ یہ انتخابی نتائج ’جنتا کا رزلٹ‘ ہیں اور اس میں واضح ہے کہ یہ مینڈیٹ مودی جی کے خلاف ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران ان کے ساتھ راہول گاندھی اور سونیا گاندھی بھی موجود تھیں۔
دریں اثنا بھارتی لوک سبھا کے انتخابات کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، حکمران جماعت بی جے پی اپنی تمام تر بدمعاشی اور سرکاری وسائل کے استعمال کے باوجود دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔
بھارتی الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نتائج کے مطابق نتائج بی جے پی کی خواہش کے مطابق نہ آنے کے باوجود انڈیا کے نام سے بنائے گئے انتخابی اتحاد کو بی جے پی کے اتحاد کے سامنے شکست ہونے کے امکانات ہیں۔
لوک سبھا انتخابات کے بعد اب ووٹوں کی گنتی جاری ہے، غیر حتمی نتائج میں مودی کی پارٹی بی جے پی کو اپوزیشن جماعتوں پر حاصل ہو گئی ہے، تاہم بی جے پی اتحاد کا 400 نشستیں لینے کا خواب چکنا چور ہو گیا۔
بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق حکومتی اتحادی الائنس این ڈی اے 290 نشستیں لے کر سب سے آگے ہے، کانگریس و دیگر پر مشتمل اتحاد ’انڈیا‘ 230 نشستیں لے کر دوسرے نمبر پر ہے۔
کانگریس کے بجائے تیلگو دیشم پارٹی دوسری بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے، جس نے حیران کن طور پر اب تک 128 سیٹیں حاصل کی ہیں۔
گاندھی نگر سے امت شاہ 5 لاکھ ووٹوں سے جیت تو گئے، لیکن اترپردیش اور مہاراشٹرا میں این ڈی اے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، پنجاب میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے میدان مار لیا ہے۔
بابری مسجد اور رام مندر تنازع والے شہر ایودھیا میں بھی بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ حیدر آباد میں آل انڈیا اتحاد السلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی بی جے پی امیدوار سے آگے ہیں۔
واضح رہے کہ 543 رکنی پارلیمنٹ میں 272 سے زیادہ نشستیں جیتنے والی جماعت یا اتحاد حکومت بنانے کی اہل ہوگی۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اس انتخابات کے دوران 64 کروڑ 20 لاکھ ووٹرز کا عالمی ریکارڈ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
بھارت میں 7 مراحل پر مشتمل یہ سب سے مہنگے انتخابا ت ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اس سال ووٹر ٹرن آؤٹ 66.3 فی صد رہا، جو 2019 کے مقابلے میں تقریباً ایک فی صد کم ہے۔