تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

دنیا بھر میں جڑواں بچوں کی شرح پیدائش بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

لندن: دنیا بھر میں جڑواں بچوں کی شرح پیدائش بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ہر 40 بچوں میں سے ایک پیدائش جڑواں بچوں کی ہے۔

سائنسی جنرل ’ہیومن ریپروڈکشن‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 16 لاکھ جڑواں بچے ہر سال پیدا ہورہے ہیں، جڑواں بچوں کی پیدائش میں اضافے کی ایک وجہ ترقی یافتہ ممالک میں تولیدی عمل کے دوران ٹیکنالوجی کا استعمال ہے۔

سنہ 1970 سے عمل تولید کی ٹیکنالوجی (اے آر ٹی) کے استعمال میں زیادہ سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

تحقیق کے مطابق خواتین کے بڑی عمر میں حاملہ ہونے سے بھی جڑواں بچوں کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، بڑی عمر کی خواتین میں جڑواں بچوں کی پیدائش کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر کرسچین مونڈین کا کہنا ہے کہ بیسویں صدی کے وسط سے اب تک دنیا بھر میں جڑواں بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

اس تحقیق کے نتائج 135 ممالک سے حاصل کیے جانے والے ڈیٹا پر مبنی ہیں جو 2010 سے 2015 کے درمیان حاصل کیا گیا تھا۔

تحقیق کے مطابق جڑواں بچوں کی پیدائش کی تعداد افریقہ میں سب سے زیادہ ہے۔

غريب ممالک میں جڑواں بچوں کی پیدائش میں اضافہ محققین کے لیے باعث تشویش ہے، ان کے خیال میں کم آمدنی والے ممالک میں پیدا ہونے والے جڑواں بچوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

تحقیق کے مصنف جیرن سمٹس کا کہنا ہے کہ سب صحارا افریقہ میں ہر سال جڑواں بچوں میں سے ایک کی پیدائش کے پہلے سال ہی موت واقع ہو جاتی ہے، یعنی ہر سال دو سے تین ہزار بچوں کی جان چلی جاتی ہے۔

Comments

- Advertisement -