پاکستان قدرتی وسائل اور فطری حسن سے مالا مال ایک خوبصورت ملک ہے۔ یہاں کے تمام علاقے اپنی علیحدہ جغرافیائی خصوصیات اور منفرد حسن رکھتے ہیں۔
پاکستان کے شمالی علاقے خاص طور پر نہایت حسین ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے سوات کو یورپی ملک سوئٹزر لینڈ کے ہم پلہ قرار دیا جاتا ہے۔
اب چونکہ موسم گرما ہے اور تعطیلات بھی، تو بہت سے لوگ تفریحی مقامات پر گزارنے کا منصوبہ بناتے ہیں، اسی لیے آج ہم آپ کو پاکستان کی خوبصورت ترین جھیلوں کے بارے میں بتا رہے ہیں جہاں پر وقت گزارنا آپ کی تعطیلات کو نہایت یادگار اور شاندار بنا سکتا ہے۔
سیف الملوک جھیل
وادی کاغان میں واقع جھیل سیف الملوک سے بے شمار افسانے منسوب ہیں۔ کاغان کے علاقے ناران میں 10 ہزار 578 فٹ کی بلندی پر واقع اس جھیل کا شمار دنیا کی حسین ترین جھیلوں میں ہوتا ہے۔ صبح کے وقت ملکہ پربت اور دوسرے پہاڑوں کا عکس اس میں پڑتا ہے۔
جھیل سیف الملوک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ رات کے وقت یہاں پریاں اترتی ہیں۔ اس کہاوت کا تعلق ایک لوک داستان سے ہے جس کے مطابق صدیوں قبل فارس کا شہزادہ جھیل پر رہنے والی پری کا دیوانہ ہوگیا۔ پری بھی اس کی محبت میں گرفتار ہوگئی۔
پری کے تیر نظر کا شکار ایک دیو کو جب اس محبت کا پتہ چلا تو اس نے غصہ میں دونوں کو مار دیا۔ اس دن کے بعد سے رات کے وقت آسمان سے پریاں یہاں اترتی ہیں اور اپنی ساتھی کی موت پر روتی اور بین کرتی ہیں۔
عطا آباد جھیل
سنہ 2010 میں ایک بڑی لینڈ سلائیڈنگ سے وجود میں آنے والی عطا آباد جھیل گلگلت بلتستان کی وادی ہنزہ کے قصبہ گوجال میں واقع ہے۔ اس جھیل کا حسن اپنی مثال آپ ہے۔
سدپارہ جھیل
سدپارہ جھیل سطح سمندر سے 8 ہزار 5 سو فٹ کی بلندی پر اسکردو شہر سے کچھ دور واقع ہے۔ یہ خوبصورت جھیل میٹھے پانی سے لبریز ہے اور اس کے اطراف میں سنگلاخ چٹانیں ہیں۔
یہ جھیل اسکردو کو پانی کی فراہمی کا ذریعہ بھی ہے۔
شیوسر جھیل
شیوسر جھیل گلگت بلتستان کے دیوسائی قومی پارک میں واقع ہے۔ یہ جھیل دنیا کی بلند ترین جھیلوں میں سے ایک ہے۔
گہرے نیلے پانی، برف پوش پہاڑیوں، سرسبز گھاس اور رنگ برنگے پھولوں کے ساتھ یہ منفرد جھیل خوبصورتی میں بھی اپنی مثال آپ ہے۔
دودی پت سر جھیل
دودی پت سر صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع مانسہرہ کی وادی کاغان کے انتہائی شمال میں واقع ہے۔
مقامی زبان میں دودی پت سر کے معنی دودھ جیسے سفید پانی والی جھیل کے ہیں، لیکن جھیل کا رنگ سفید نہیں نیلا ہے۔ درحقیقت اس سے ملحقہ برف پوش پہاڑوں کا پانی میں جھلکنے والا عکس اسے دور سے ایسا دکھاتا ہے جیسے دودھ کی نہر ہو۔
لولوسر جھیل
لولوسر جھیل مانسہرہ سے ساڑھے 300 کلومیٹر دور واقع ہے۔
جھیل کا پانی شیشے کی طرح صاف ہے اور لولوسر کی برف سے ڈھکی پہاڑیوں کا عکس جب جھیل کے صاف پانی میں نظر آتا ہے تو دیکھنے والے انگشت بدانداں رہ جاتے ہیں۔
لوئر کچورا جھیل
لوئر کچورا جھیل جسے شنگریلا جھیل بھی کہا جاتا ہے پاکستان کی دوسری خوبصورت ترین جھیل ہے۔ اسکردو میں واقع اس جھیل کی گہرائی تقریباً 70 میٹر ہے۔ دریائے سندھ اس کے قریب ہی قدرے گہرائی میں بہتا ہے۔
اپر کچورا جھیل
اپر کچورا جھیل بھی اسکردو شہر سے 18 کلو میٹر کے فاصلے پر ساڑھے 7 ہزار فٹ کی اونچائی پر موجود ہے۔
رتی گلی جھیل
وادی نیلم میں واقع رتی گلی جھیل 12 ہزار 130 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ جھیل چاروں طرف سے گلیشیئرز میں گھری ہوئی ہے۔
رش جھیل
گلگت بلتستان میں واقع رش جھیل پاکستان کی بلند ترین جھیل ہے۔ یہاں تک رسائی کے لیے نگر اور ہوپر گلیشیئر کے راستوں سے ہو کر گزرنا پڑتا ہے اور راستے میں نہایت ہی دلفریب مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔
مہوڈنڈ جھیل
مہوڈند جھیل کالام سے 40 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس جھیل میں مچھلیوں کی بہتات کی وجہ سے اسے مہوڈند جھیل یعنی مچھلیوں والی جھیل کہا جاتا ہے۔
آنسو جھیل
آنسو جھیل وادی کاغان میں جھیل سیف الملوک کے قریب واقع ایک چھوٹی سی جھیل ہے۔
لگ بھگ 16 ہزار فٹ سے زائد بلندی پر واقع اس جھیل کو پانی کے قطرے جیسی شکل کی وجہ سے آنسو جھیل کا نام دیا گیا اور یہ دنیا کی خوبصورت ترین جھیلوں میں سے ایکہے۔
کھنڈوعہ جھیل
صوبہ پنجاب کی سوائیک جھیل جسے عام طور پر کھنڈوعہ جھیل کے نام سے پکارا جاتا ہے، ضلع چکوال اور تحصیل کلر کہار کے ایک خوبصورت پر فضا مقام پر واقع ہے۔
پہاڑیوں کے درمیان میں چھپی اس جھیل تک پہنچنے کے لیے آپ کو ذرا اونچائی کا سفر کرنا ہوگا اور یہ سفر نہایت حسین مناظر پر مشتمل ہوگا۔ جھیل میں ایک قدرتی آبشار بھی موجود ہے جس کے ٹھنڈے پانیوں میں نہانا یقیناً زندگی کا شاندار لمحہ ہوگا۔
ہالیجی جھیل
صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹھہ سے قریب واقع ہالیجی جھیل کراچی سے 82 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔ ہالیجی جھیل کو دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانوی حکام نے محفوظ ذخیرہ آب کے طور پر تعمیر کیا تھا۔
یہ ایشیا میں پرندوں کی سب سے بڑی محفوظ پناہ گاہ ہے۔
کینجھر جھیل
سندھ کی ایک اور کینجھر جھیل جو عام طور پر کلری جھیل کہلاتی ہے کراچی سے 122 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔
یہ پاکستان میں میٹھے پانی کی دوسری بڑی جھیل ہے اور ٹھٹہ اور کراچی میں فراہمی آب کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ یہ جھیل بے شمار پرندوں کا مسکن بھی ہے۔
منچھر جھیل
منچھر جھیل پاکستان میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے۔ یہ دریائے سندھ کے مغرب میں واقع ضلع دادو میں موجود ہے۔ اسے دنیا کی سب سے قدیم جھیل بھی کہا جاتا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔