مون سون کے موسم میں خصوصاً بارش کے بعد یا عام دنوں میں بھی مغرب کے بعد جلنے والی موم بتی یا بلب کی روشی پر آجاتے ہیں۔
اس طرح کے کیڑے مکوڑے یا حشرات الارض روشنی کے گرد اڑتے اور بار بار چکر لگاتے ہیں یہاں تک کہ کچھ گرمی کی حدت بھی برداشت نہیں کرپاتے اور جھلس کر مرجاتے ہیں۔
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ پتنگے یا پروانے ایسا کیوں کرتے ہیں؟ اس کی اصل وجہ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے۔
مفروضے اور کہانیاں
روشنی کے گرد کیڑوں کے چکر لگانے سے متعلق ذکر اکثر شعر و شاعری میں بھی کیا جاتا ہے، کہ پروانہ شمع کی دیوانگی میں اپنی جان قربان کردیتا ہے لیکن کیا سچ میں یہ پروانے شمع یعنی روشنی پر اس قدر فدا ہوتے ہیں؟
ان پتنگوں کے روشنی کے گرد گھومنے کے تعلق سے ایک اور وجہ جو آپ نے اکثر سنی ہوگی وہ یہ کہ وہ چاند کی روشنی کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، اسی لیے یہ کیڑے بلب کو چاند سمجھتے ہیں اور اس کے گرد گھومنا شروع کر دیتے ہیں۔
آپ نے یہ بھی پڑھا یا سنا ہوگا کہ کیڑے سرد خون والی مخلوق ہیں، اس لیے وہ روشنی کی طرف راغب ہوتے ہیں اور اس سے گرمی حاصل کرتے ہیں لیکن یہ حقیقت اس وقت بے بنیاد ہوگئی جب ایل ای ڈی بلب استعمال ہونے لگے کیونکہ وہ اتنے گرم نہیں ہوتے۔
مصنوعی روشنی کیڑوں کو گمراہ کرتی ہے
نیچر کمیونیکیشن ویب سائٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بلب، راڈ، موم بتی، لالٹین اور چراغ سمیت تمام مصنوعی روشنیوں کی وجہ سے کیڑے اپنا راستہ کھو دیتے ہیں۔
اصل حقیقت کیا ہے ؟
درحقیقت یہ کیڑے سورج اور چاند کی روشنی کی مدد سے اپنا راستہ طے کرتے ہیں اور اسی راستے پر چلتے ہیں لیکن رات میں سورج کی غیر موجودگی اور مصنوعی روشنی ہونے کی وجہ سے کیڑے اس روشنی کو چاند یا سورج کی روشنی سمجھنے لگتے ہیں۔
اڑنے کے دوران سورج ان کے اوپر ہوتا ہے
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ پتنگے سورج یا چاند کی طرف نہیں جاتے بلکہ ان کے دماغ میں موجود غدود سورج کو اپنے اوپر ہونے کا پیغام دیتے ہیں اور براہ راست زمین کے قریب اڑنے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔
ایسے میں جب وہ مصنوعی روشنی کو سورج سمجھنے لگتے ہیں تو اس کے دماغ کے غدود انہیں مصنوعی روشنی کو بھی اپنے سر کے اوپر رکھنے کا پیغام دیتے ہیں اور روشنی کو اپنے سر کے اوپر رکھنے کی کوشش میں وہ بلب کے گرد چکر لگانے لگتے ہیں۔