نوشہرو فیروز: زندہ دفن ہونے والی 15 دن کی معصوم بچی کی ماں گجر خاتون پہلی بار میڈیا کے سامنے آ گئی.
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول نوزائیدہ بچی کی ماں گجر خاتون نے بتایا ’’میں پولیس کے خوف سے فصلوں میں چھپ کر بیٹھی ہوں، شوہر کو بھی گرفتار کر لیا گیا، بھوک سے مرنے سے بہتر ہے ہمیں قانونی حق دیا جائے۔‘‘
گجر خاتون نے کہا کہ بچی کےعلاج کے لیے پیسے نہیں تھے، بچوں کے تن پرکپڑے نہیں تو علاج کے لیے پیسے کہاں سے لاتے، گاؤں والوں نے مدد کی نہ ہی گاؤں کے چیئرمین علی گل راجپر نے بات سنی۔
انھوں نے کہا بڑی بیٹی بھی پندرہ سال تک بیماری سے لڑتے ہوئے فوت ہو گئی، میرے 2 بچے اور بھی ہیں، شوہر کو پولیس لے گئی ہے، اب انھیں کون کھلائے گا؟ کیا باقی دو بچوں کو بھی مار دیں؟
نومولود بچی زندہ دفن کرنے والے شخص کے خاندان پر پولیس نے زمین تنگ کر دی
دوسری طرف ملزم کے بھائی نے الزام لگایا کہ چیئرمین علی گل راجپر ایم پی اے کا خاص آدمی ہے، اس نے گاؤں میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کرایا، چیئرمین گھر بیٹھے پیسے ہڑپ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا یونین کونسل میں کوئی سہولت نہیں، چیئرمین کا بنگلہ بن گیا لیکن اسکول کی مرمت نہ ہو سکی۔
بتایا جا رہا ہے کہ ٹھاروشاہ پولیس نے ملزم طیب کے بھائی کو گرفتار کرنے کے بعد پندرہ ہزار لے کر آزاد کیا۔